لاہور (نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کرنے والوں کی اپنی پارٹی آج انتشار اور تقسیم کا شکار ہے، تحریک انصاف میں کئی ڈس انفارمیشن سیل اور گروپ چل رہے ہیں، علیمہ خان گروپ اور بشریٰ بی بی گروپ کے درمیان کشیدگی مکافات عمل ہے، انتشار کی سیاست کی بنیاد بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے رکھی، انہوں نے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے سے کبھی گریز نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ آج ان کی اپنی پارٹی انتشار اور تقسیم کا شکار ہے۔ہفتہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک اور قومی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے، نہ صرف ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ انہوں نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انتشار کی سیاست کی بنیاد بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے رکھی، انتشار اور نفرت کی سیاست، معاشرے کو تقسیم کرنے اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ آج ان کی اپنی پارٹی انتشار اور تقسیم کا شکار ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر مختلف گروپس بن گئے ہیں، روز ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کی جا رہی ہے، ان گروپس نے پارٹی کے اندر تقسیم اور نفرت کو فروغ دینا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج علیمہ خان کی رئوف حسن کے ساتھ گفتگو سامنے آئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی اپنا الگ ڈس انفارمیشن سیل چلا رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ علیمہ خان گروپ اور بشریٰ بی بی گروپ کے درمیان کشیدگی مکافات عمل ہے، ان لوگوں نے ملک اور معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، آج ان کی اپنی پارٹی ٹوٹ پھوٹ اور تقسیم کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان نے رئوف حسن کے ساتھ اپنی گفتگو میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل حکام کے ساتھ گفتگو میں غلط تاثر دینے کی کوشش کی، علیمہ خان نے یہ بھی کہا کہ بشریٰ بی بی باہر آ کر کیوں روئیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی ہمدردی کا بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہی تھیں اور ان کے جھوٹے بیانیہ کو علیمہ خان نے جھوٹا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان گروپوں میں پارٹی پر قبضے کی جنگ جاری ہے، ایک طرف علیمہ خان رئوف حسن سے کہہ رہی ہیں کہ بشریٰ بی بی جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ اس بیانیہ کے ذریعے وہ پارٹی پر قبضہ کرلے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کئی ڈس انفارمیشن سیل چل رہے تھے، ایک سیل رئوف حسن علیمہ خان کے ساتھ مل کر چلا رہا تھا اور دوسرا سیل بشریٰ بی بی چلا رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کی گفتگو سے کھانے میں ہارپیک کے قطرے ڈالنے والی بات بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے، اسے بھی علیمہ خان نے جھوٹا قرار دیا ہے اور کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ایسی کوئی بات نہیں کی، یہ بالکل فضول بات ہے جو بشریٰ بی بی نے کی، نہ زہر والی بات سچ ہے اور نہ ہی ایسا کوئی مکالمہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور جیلر کے درمیان ہوا۔ علیمہ خان نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیانیہ میں کوئی صداقت نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ ہارپیک کے قطرے کھانے میں ملائے جا رہے ہیں حالانکہ ان کا کھانا گھر سے آتا تھا، انہیں جیل میں تمام سہولیات میسر ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں گروپس آپس میں دست و گریبان ہیں، یہ پارٹی پر اپنی اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور اس کوشش میں دونوں گروپوں کی لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے معاشرے میں انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی، آج ان کی اپنی پارٹی انتشار اور تقسیم کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کا گروپ پاکستان میں جبکہ بشریٰ بی بی گروپ کے بہت سے لوگ بیرون ملک بیٹھے ہیں جو وہاں سے ڈس انفارمیشن پھیلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی پر قبضے کی جنگ میں یہ ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے ملکی اداروں کے خلاف مہم چلائی، آئی ایم ایف کی ڈیل خراب کی اور قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی، وزیراعظم اور سپہ سالار کے خلاف جھوٹ پر مبنی مہم چلائی۔ان کے ڈس انفارمیشن سیلز صرف سیاسی مفادات کے لئے ملکی مفاد کو نقصان پہنچا رہے تھے، یہ سیاست کیلئے نہیں بلکہ پارٹی میں تقسیم اور قبضہ کرنے کی کوشش کا شاخسانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان دو خواتین کی جنگ بہت پہلے شروع ہو چکی تھی، بشریٰ بی بی نے لوگوں کی ذہن سازی کرنا شروع کی وہ پارٹی پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتی تھیں، اب علیمہ خان نے بشریٰ بی بی کو ایکسپوز کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں ان دونوں ڈس انفارمیشن سیلز کے درمیان ایک جنگ جاری ہے کہ ملکی سالمیت کو سب سے زیادہ نقصان کون پہنچاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رئوف حسن کے علیمہ خان کے ساتھ قریبی روابط ہیں، ان کا الگ ڈس انفارمیشن سیل چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپس کی لڑائی میں پی ٹی آئی آج کئی حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے، حماد اظہر نے بھی اسی لئے استعفیٰ دیا کہ انہوں نے پنجاب میں پارٹی کو آئسولیٹ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار میں اقتدار کی جنگ جاری ہے، سیاسی دنگل شروع ہو گیا ہے، تحریک انتشار کئی حصوں میں بٹتی نظر آ رہی ہے، پارٹی کے ڈس انفارمیشن سیلز آپس میں مقابلہ کر رہے ہیں، یہ اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو قربان کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔