لاڑکانہ(بیورورپورٹ) ایران کے شہر یزد میں امام حسین کے چہلم کے موقع پر کربلا اربعین جانے والے سندھ کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے زائرین کی بس کو پیش آنے والے حادثہ کے نتیجے میں لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے 10 شہداء کی میتیں اور 6 زخمی ایران کے شہر یزد سے جیکب آباد شہباز ایئربیس منتقل کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ شرجیل نور چنہ کی جانب سے شہدا کے جسد خاکی اور زخمیوں کو ائیر بیس پر وصول کر کے شناخت کے بعد ورثہ کے حوالے کیا گیا جس کے بعد ریسکیو 1122 کے زریعے 10 شہدا کے جسد خاکی اور 6 زخمی زائرین کو جیکب آباد شھباز ائیر بیس سے لاڑکانہ پہنچایا گیا، شہداء اور زخمیوں کا تعلق لاڑکانہ شہر کی احسن کالونی، باقرانی روڈ، لاہوری محلہ اور نظر محلا سمیت دیگر علاقوں سے ہے شہدا میں 2 خواتین اور 8 مرد شامل جبکہ زخمیوں میں 1 خاتون اور 5 مرد شامل ہیں جبکہ حادثے میں لاڑکانہ کے دو زخمی تاحال ایران کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، لاڑکانہ پہنچنے پر شہداء کی میتوں اور زخمیوں کی ایمبولینس پر پھول نچھاور کرکے یاحسین کی صدائیں بلند کی گئیں، حادثے میں شہید ہونے والے وفا جاوید دیناری، زاہد علی سومرو، حبیب اللہ سومرو، سلمیٰ بیگم لنڈ بلوچ، عنبرین شاہ، کاشف علی شیخ، سلمان مصطفیٰ شیخ، نوڈیرو کے نواحی گاؤں کبڑر کے رہائشی آفاق احمد جونیجو، محسن علی جونیجو اور گاؤں ڈڈرا کے عمران علی کلہوڑو جبکہ زخمیوں میں 6 زائرین بابر علی انصاری، صنم، عبدالوہاب جاگیرانی، حیدر علی، محبت علی لنڈ بلوچ اور خورشید علی شامل تھے جبکہ لاڑکانہ کے رہائشی محمد جمن کوسو اور راشد علی کوسو ایران یزد ہسپتال میں زیر علاج ہیں، دوسری جانب شہداء کی نماز جنازہ لاڑکانہ شہر اور دیگر علاقوں میں ادا کی گئی جس میں شہداء کے ورثاء، عزیز و اقارب، علاقہ مکینوں، سیاسی و سماجی تنظیموں کے اور شیعہ تنظیموں کے رہنماؤں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی، بعد ازاں شہداء کی جسد خاخی کو آبائی قبرستانوں میں سینکڑوں آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا، شہداء کہ ورثہ کا کہنا تھا کہ قافلا سالار کو بس کے مسافروں کی جانب سے متعدد بار بس میں خرابی کی آگاہی دی گئی تھی۔ متعدد مسافر بس سے اتر بھی گئے تھے جس کے بعد مجبوری میں دوبارہ بس میں حادثے سے قبل سوار ہوئے بس میں خرابی کے بعد کئی گھنٹوں تک ایران میں بس کی مرمت کا کام بھی کروایا گیا تاہم پھر بھی افسوسناک حادثہ پیش آیا، ذرائع کے مطابق قافلے کے سالار سید اطہر شاہ کو ایران حکومت کی جانب سے یزد ایئرپورٹ سے سی 130 طیارے میں ڈی پورٹ کر دیا گیا جبکہ قافلا سالار سید اطہر شمسی پر ایران کی جانب سے ہمیشہ کے لیے ایران میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد سالار اطہر شمسی کا ٹوئر آپریٹر لائسنس بھی معطل کیے جانے کا امکان ہیں، واضع رہے کہ شہداء کے ورثاء کی جانب سے سالار پر خستہ حال گاڑی میں زائرین کو عراق تک لے جانے کا الزام عائد کرکے سالار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، بتایا جارہا ہے کہ محکمہ خارجہ ایران نے ایران میں موجود پاکستانی سفیر کو ایسے ٹوئر آپریٹرز کے لائسنس معطل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔