کراچی( بیورو رپورٹ )
کراچی سے اندرون ملک ٹرینوں کی روانگی میں تاخیر کے خلاف کینٹ اسٹیشن پر مسافروں کا احتجاج کرنے پر ریلوے پولیس مسافروں پر ٹوٹ پڑی ۔ 10 مسافروں کو تشدد کے بعد پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا 8 جولائی کی ملت ایکسپریس 22 گھنٹے بعد روانہ نہ ہونے پر مسافروں نے احتجاج کیا تھا ریلوے پولیس نے حسب سابق مسافروں پر تشدد کرکے اہلخانہ کے سامنے مردوں پر تشدد کیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا اہلخانہ کا احتجاج پر سول ڈریس میں موجود پولیس افسر نے تشدد کی ویڈیو بنانے والوں کو کینٹ اسٹیشن پولیس ہیلپ سینٹر میں یرغمال بنا کر ویڈیوز ڈیلیٹ کرائیں اہلخانہ نے الزام لگایا کہ 5 مسافروں کو ریلوے پولیس چوکی کینٹ اسٹیشن پر لاک اپ کردیا گیا اہلخانہ کے احتجاج پر رہائی پانے والے نقدی اور قیمتی آشیا سے محروم کردیے گئے ۔
دریں اثنا پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن کی بدانتظامی برقرار ہے مقررہ پر وقت پر چلنے والی ٹرینوں کو تاخیر کا شکار بنادیا۔9 جولائی کی صبح کراچی سے روانہ ہونے والی 4 ٹرینیں 8 جولائی کو کراچی پہنچ جانے کے بعد بھی وقت پڑ روانہ نہ کی گئیں شالیمار ایکسپریس ہزارہ رحمن بابا کو 4 گھنٹے کی تاخیر سے کینٹ اسٹیشن سے روانہ کیا گیا ریلوے ریکارڈ کے مطابق رحمن بابا ایکسپریس 8 جولائی کو شام 7 بجے عوامی ایکسپریس اور ہزارہ ایکسپریس شب بارہ بجے کراچی پہنچ گئی تھیں ۔
ریلوے کراچی ڈویژن انتظامیہ نے ٹرینوں کو 9 جولائی کو مقررہ وقت پر کراچی سے روانہ کرنے کی بجائے گھنٹوں تاخیر کا شکار بنایا مسافروں الزام لگایاہے وقت پر کراچی پہنچنے والی ٹرینوں کے ریگ کو پہلے سے تاخیر کا شکار ٹرین میں تبدیل کردینے کی پالیسی پر عمل کرکے ریلوے انتظامیہ عید خراب کررہی ہے ذرائع کے مطابق
9 جولائی کو رحمن بابا ایکسپریس عوامی اور ہزارہ ایکسپریس کا ٹرین ریک دستیاب ہونے کے باوجود روانگی گھنٹوں تاخیر کا شکار بنائی گئی
مسافروں نے وزیر ریلوے سے کراچی ریلوے انتظامیہ کی ناقص پالیسی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔