اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کمیٹی نے گیس کی قیمت فروخت میں مجوزہ نظرثانی کی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں پٹرولیم ڈویڑن کی جانب سے مالی سال 2022-23 کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں کے حوالے سے سمری پیش کی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2015-2016 سے اوگرا کی مالی ضروریات کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جس کے نتیجہ میں مارچ 2022 تک مجموعی ریونیو شارٹ فال 547 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جون 2018 میں گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 299 ارب روپے تھا جو 31 مارچ 2022 تک 1232 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ پٹرولیم ڈویڑن کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ ریونیو خسارے اور گیس سیکٹر کے گردشی قرضے پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سپلائی چین میں توازن، گیس اور تیل کی تلاش اور پیداوار کی بڑھوتری پر سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پٹرولیم ڈویڑن کے بورڈ کی جانب سے گیس کی قیمت فروخت میں اضافے کے لیے قواعد و ضوابط مرتب کیے گئے ہیں۔
ای سی سی نے گیس کی قیمت فروخت میں مجوزہ نظرثانی کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ایکسپورٹ اور نان ایکسپورٹ صنعتوں اور پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم سستا آٹا اسکیم کے تحت رعایتی نرخوں پر آٹے کی فراہمی جاری رکھنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کمیٹی کی جانب سے ہدایت دی گئی کہ یکم جولائی سے 31 اگست کے دوران خیبر پختونخوا میں سستے آٹے کے 1200 اضافی سیل پوائنٹس قائم کیے جائیں۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لیے یکم جولائی کو کھولے گئے گندم کی خریداری کے دوسرے انٹرنیشنل ٹینڈر کے حوالے سے جلد از جلد ہدایات کے لیے بھی سمری پیش کی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے غور و خوض کے بعد ٹینڈر کو منسوخ کر دیا اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو ہدایت جاری کی کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لیے تازہ ٹینڈر جاری کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر تجارت، وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ملک کے لیے گندم کی حقیقی ضروریات کا تخمینہ مرتب کرے گی۔