کراچی(رپورٹ: مرزا افتخار بیگ)پاکستان کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر قومی ترانہ کے خالق اور نامور شاعر اور افسانہ نگار حفیظ جالندھری کی سوانح عمری "Abul Asar Hafeez Jalandhari: A Revolutionary and Revered Poet Laureate’s Timeless Legacy.”قومی ادبی ورثہ میں ایک عظیم اضافہ ہوگی۔حفیظ جالندھری کی پوتی نوین خان کی طرف سے لکھی گئی سوانح عمری14 اگست،2024 سے ایمازون پر دستیاب ہوگی۔یہ کتاب ایک ایسے شخص کی زندگی کے تمام پہلوﺅں کا باریک بینی سے خاکہ پیش کرتی ہے جو نہ صرف قومی ترانہ کے خالق ہیں بلکہ انہوں نے برصغیرکی ثقافت اور ادبی منظرنامے پر انمٹ نقوش چھوڑے۔حفیظ جالندھری کا سفر غیر معمولی عزما و استقامت، اردو ادب پر گرفت اورمعاشرے میں نمایاں اثرورسوخ سے عبارت ہے۔ قدیم شہر جالندھر سے تعلق رکھتے تھے جہاں سکندر اعظم کی پیش قدمی رک گئی تھی۔جالندھری 20 ویں صدی میں نمایاں ادبی شخصیت کی حیثیت سے سامنے آئے۔یہ سوانح عمری حفیظ جالندھری کی انصاف کے لئے جدوجہد اور ادب کے ذریعے پسماندہ افراد کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے اور معاشرے میں مثبت تبسوانح عمری حفیظ جالندھری کے ادبی سفر کا ایک جامع مطالعہ فراہم کرتی ہے جس کی بناءپر انہیں ہلال امتیاز اور حسن کارکردگی جیسے اعزازت ملے۔ سوانح عمری ان کے وسیع تاریخی کردار کوبھی اجاگر کرتی ہے جس میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ان کے ادبی کام کےلئے برٹش انڈیا کی طرف سے اعزازی اعتراف بھی شامل ہے ۔اس سوانح عمری کے مطالعہ سے قاری جالندھری کی دنیا بھر میں ادبی محاظ پر کامیابیوں بالخصوص پاکستان اور آزاد کشمیر کےلئے قومی ترانوں کی تخلیق کے بارے میں جان پائیں گے جو خطے کی ثقافتی اور قومی شناخت پر ان کے نمایاں اثرورسوخ کا عکاس ہے۔نوین خان کا بیانیہ ایک ایسے شاعر کی زندگی میں جھانکنے کا موقع دیتا ہے جنہیں ”فردوسی“ اور ” King of Poets” کے القابات سے نوازا گیا۔ یہ کتاب دنیائے ادب میں ان کے بڑے کارنامے ”شاہنامہ اسلام“ کا بھی احاطہ کرتی ہے ۔ چار جلدوں پر مبنی شاہانہ اسلام، تاریخ اسلام کو پرشکوہ انداز میں نظم کا جامہ پہناتی ہے ۔سوانح عمری جالندھری کی ذاتی اور پیشہ ورانہ تجربات کے ورق بھی الٹتے ہوئے ان چیلنجز اور تاریخی لمحات کو منکشف کرتی ہے جس سے ان کے غیر معمولی سفر کا اظہار ہوتا ہے ۔نوین خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوںمحسوس ہوا کہ تقدیر نے مجھے میرے دادا کی میراث کو آگے بڑھانے کےلئے چن لیا ہو۔جیسے جیسے میںلکھتی گئی مجھے احساس ہوا کہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ حفیظ جالندھری کی میراث کے تحفظ کےلئے نوین خان کے عزم کا نتیجہ اس سوانح عمر کی صورت میں سامنے آیا جو نہ صرف ایک معلوماتی کتاب ہے بلکہ انتہائی متاثر کن بھی ہے۔حفیظ جالندھری کی سوانح عمری "Abul Asar Hafeez Jalandhari: A Revolutionary and Revered Poet Laureate’s Timeless Legacy” محض کتاب نہیں ہے بلکہ یہ جشن حیات ہے۔ سوانح عمری ادب، تاریخ اورثقافت کے مطالعہ میں دلچسپی رکھنے والے اسکالرز، طالب علموں اور عام قارئین کےلئے بہترین کتاب ہے۔یہ کتاب ایک شاعر کی متاثر کن داستان پیش کرتی ہے جس کا کام انصاف اور انسانی حقوق کے متلاشی افراد کے دلوں میں آج بھی گونجتا ہے۔ ایسے لوگوں کو یہ کتاب لازمی پڑھنی چاہئے جو شاعری کی طاقت اور پاکستان کی بھرپور تاریخ کی قدر کرتے ہیں۔ یہ حفیظ جالندھری کے کام کے دیرپا اثرات کی یاد دہانی ہے اور اس میراث کا جشن ہے جو آج بھی لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔