اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے چند ظالموں نے پاکستان کو حقیقی منزل سے دور کیا ہے، آئیے عہد کریں پاکستان کوریاست بنانا ہے جس کی تمنا اہلیان برصغیر نے کی تھی اور جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں نے امیدیں باندھی تھیں۔منصورہ میں یوم آزادی کے موقع پر تقریب پرچم کشائی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان پوری امت کی امید ہے، جب یہ ایٹمی طاقت بنا امت نے خوشی منائی کہ اب ہم طاقتور ہوگئے ہیں۔ ہمیں مل کر ملک کو مستحکم اور طاقتور بنانا ہے۔ نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید وقاص جعفری، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ ادریس، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ و دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں امیر جماعت نے قائدین و کارکنان کے ہمراہ پرچم کشائی کی اور ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے دعا کی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک کو بے شمار چیلنجز درپیش ہیں، معیشت تباہ حال ہے، مہنگائی،بجلی کے بم، بے روزگاری ہے، لوگوں کا استحصال ہورہا ہے لوٹ مار کرنے والی حکمران اشرافیہ قابض ہے، پاکستان کو لیڈ کرنا تھا ہم بہت پیچھے چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ میں بحث ہورہی ہے کہ آنے والے دس سال میں اے آئی کی مارکیٹ ایک اعشاریہ تین ٹریلین کی ہوجائے گی، بجلی کی پیدوار کو ڈیٹا سنٹرز چلانے کے لیے کئی گنا بڑھانا پڑے گا۔ اس لیے کہ انہیں چین، جاپان جیسے ممالک کا چیلنج ہے، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو آئی ٹی میں بہت آگے جاسکتا ہے، ملک کے نوجوان اس کام میں بہت آگے بڑھ سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے حکمرانوں کا کوئی ویژن سوائے لیپ ٹاپ بانٹنے کے سامنے نہیں آتا۔ یہ گزشتہ دس برسوں سے لیپ ٹاپ بانٹ رہے ہیں، ہم بمشکل تین بلین ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ کرسکتے ہیں۔ہم آئی ٹی پر توجہ مرکوز کرلیں اور گوبل مارکیٹ کا تین چار فیصد بھی حاصل کرلیں تو یہ چالیس بلین ڈالر بنتا ہے۔ فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، زراعت تباہ ہے، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، یونیورسٹی ایجوکیشن کا برا حال ہے، ماحولیات پر کوئی توجہ نہیں، حکومت کا کوئی پالیسی ویژن نہیں ہوگا تو کیسے آگے بڑھیں گے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان کو ان چیلنجز اور سب سے بڑھ کر اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاد کے ایجنڈے کو سامنے رکھ کر جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے۔ راستہ یہی ہے کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں پاکستان بنائیں، عدل و انصاف کا پاکستان، اس پاکستان کا حصول جس کے لیے پورے پورے خاندان کٹ گئے، خاص کرکے مشرقی پاکستان کے لوگ، جو کتنے ہی پہنچ نہ پائے، قافلے لُٹ گئے، عزتیں پامال ہو گئیں، خاندان بکھر گئے، کتنا خون بہا، لوگ سب کچھ لٹا کر پاکستان پہچتے تھے تو اس کی مٹی کو چومتے تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو کوششوں کے باوجود وہ منزل نہیں ملی جس کی خاطر عظیم جدوجہد کی گئی تھی۔ اس کے باوجود پاکستان اللہ کابہت بڑا انعام ہے، آزادی کی نعمت کا اندازہ انہی لوگوں سے لگایا جاسکتا ہے جو آزاد نہیں، قائد سے پوچھا گیا جو مسلمان ہندوستان میں رہ جائیں گے ان کا کیا بنے گا، جواب دیا کہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہندوستان کے تمام مسلمانوں کے حقوق کی ضمانت ہوگا۔ ابتدائی برسوں میں جب پاکستان میں جذبہ تھا، کرپشن نہ تھی تو ہندوستان کے مسلمان بھی بڑے دھڑلے سے زندگی گزارتے تھے۔لیکن جب حکمران طبقہ نے بتدریج ملک کو پیچھے کی جانب دھکیل دیا، ہماری معیشت کمزور ہوگئی، ہمارے سماج پر چند لوگوں کی گرفت ہوگئی، ہم بنیادی انسانی حقوق کے لیے تحریکیں چلانے پر مجبور ہوگئے، ہمارا امن برباد اور مخصوص طبقے کی لوٹ مار کا نظام سرگرم ہوگیا تو اس کے نتیجہ میں پاکستان ہی نہیں پورے خطے کے مسلمان پریشان ہوگئے۔ آج پاکستان ستتر برس کا ہوگیا، اٹھہترواں یوم آزادی منارہے ہیں، یہ دن ہمیں ان قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو اسلامیان برصغیر نے آزادی کے حصول کے لیے پیش کی، یہ دن اس تحریک کی یاد دلاتا ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں شروع ہوئی، ہمیں اپنے بچوں کو یہ سبق یاد دلانا ہوگا۔ پاکستان اس لحاظ سے دنیا کا منفرد خطہ ہے کہ یہ ایک نظریہ کی بنیاد پر ریاست کی شکل میں نمودار ہوا، اس کے حصول کے لیے برصغیر کے ہر خطے سے مسلمانوں نے جدوجہد کی، مقصد یہ تھا کہ ہم انگریزوں اور ہندوؤں کے گٹھ جوڑ اور مظالم سے نجات پاکر اپنی تہذیب، شناخت اور نظریہ کے ساتھ زندگی بسر کریں گے۔