اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ ملک میں مقامی طورامریکی کاروباری اداروں کی جانب سے ماحولیاتی تغیرات کے خاتمے کو سنجیدگی سے لینا خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکن بزنس کونسل آف پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں دوسری سالانہ ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس (ای ایس جی) ایواڈز کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ تقریب میں 100 سے زیادہ نمایاں ملٹی نیشنل سی ای اوز، بزنس لیڈرز، سرکاری افسران اور ماحولیاتی ماہرین بشمول بروک ڈی مونٹلوزین، اکنامک کونسلر اور یو ایس ایمبیسی نے شرکت کی، جن میں اے بی سی کی ملیحہ فاروق اسماعیل، اے بی سی کی سیکرٹری جنرل عائشہ سروری، یو ایس ایڈ کی سینئر پارٹنرشپ ایڈوائزر کنول بخارےکے علاوہ سسٹمز لمیٹڈ ،پراکٹر اینڈ گیمبل پاکستان، مونڈیلیز پاکستان، میک ڈونلڈز ، فلپ مورس اور اے بی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل باڈی کے ارکان نے شرکت کی۔انہوں نے ایوارڈز تقسیم کیے اور جیتنے والوں کو مبارکباد دی۔امریکن بزنس کونسل کی جانب سے منعقد ہونے والا دوسرا ای ایس جی ایکسی لینس ایوارڈز کمپنیوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ایوارڈزکا مقصد ایسے کاروباروں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے پائیداری اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ شراکت داری پر روشنی ڈالتے ہوئے بروک ڈی مونٹلوزین نے کہاپاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ امریکا طویل عرصے سے پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی رہا ہے، جس نے صرف 2021 میں 5 بلین ڈالر سے زیادہ کا پاکستانی سامان درآمد کیا، جو کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے اپنے خطاب میں پانی کی ذمہ داری، افرادی قوت میں صنفی شمولیت اور پائیدار ترقی کے لیے اختراعی حل کی اہمیت پر زور دیا تاکہ پاکستان مزید سازگار اور ترقی پر مبنی کاروباری ماحول فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ نجی شعبہ اس وقت سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے جب وہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ آب و ہوا ایک قومی سلامتی کا موضوع ہے اور اس پر بات چیت جاری رہنی چاہیے۔تقریب میں ریچارج پاکستان، جو کہ پاکستان کے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے منصوبے میں سب سے بڑی سرمایہ کاری میں سے ایک ہے، کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ریچارج گرین کلائمیٹ فنڈ اور حکومت پاکستان کے درمیان 77.8 ملین ڈالر کی شراکت داری ہے جس میں کوکا کولا فاؤنڈیشن، یوایس ایڈ اور ڈبلیو ڈبلیوایف پاکستان سمیت دیگر شراکت داروں سے 12 ملین ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون شامل ہے۔ تیزی سے پائیداری اور ذمہ دار کاروباری طریقوں پر مرکوز ہونے والی دنیا میں ماحولیاتی، سماجی، اور گورننس (ESG) کے تصور نے نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔ سالانہ اے بی سی ای ایس جی ایوارڈز نے پاکستان میں اس عالمی معیار کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔