اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین نور عالم خان اور پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹر حلال کی جانب سے گذشتہ دور حکومت میں کرپشن کا معاملہ کمیٹی میں اٹھایا گیا پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس معاملے پر بحث سے پہلے ہمیں پڑھنے کے لیے دیا جائے جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ رولز کے مطابق میں پبلک پٹیشن کو ڈسکشن میں شامل کر سکتا ہوں۔ اس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹر حلال پبلک نہیں وہ ایک سینیٹر ہیں۔ اس پر نور عالم خان چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سینیٹر حلال عوام کے نمائندے ہیں اور وہ عوام کا مسئلہ کمیٹی میں اٹھا سکتے ہیں جس پر مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سینیٹر حلال کو معاملہ کمیٹی میں بیان کرنے کا موقع دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ چیئر مین کمیٹی اپنے اختیار استعمال کر کے کسی کو بھی بولنے کا موقع دے سکتا ہے۔
جس کے بعد روحیل اصغر اورشبلی فراز کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر شبلی فراز نے سوال کیا کے چیئرمین کون ہے، اس کے جواب میں نور عالم خان نے کہاکہ میں چیئرمین ہوں مجھ سے بات کریں۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے دوران اس وقت بھی بدمزگی کا ماحول بنا جب کمیٹی رکن احمد حسین نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی، اور افسوس یہ ہے کہ اگر اس کرپشن کو پکڑنے یا روکنے کی بات ہو تو اس میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔اس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے احتجاج کیا تو چیئرمین پی اے سی نور عالم نے ان سے کہا کہ ’شبلی فرازآپ باربارماحول خراب کر رہے یہ سڑک نہیں جس کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ میں نے رولز کا پوچھا ہے اس میں کیا غلط ہے۔ نور عالم خان نے ان سے کہا کہ آپ ماحول خراب نہ کریں مجھے پھر اپنا اختیار استعمال کرنا پڑےگا۔اس کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ آپ اختیار استعمال کریں اور مجھے نکال دیں۔پبلک اکاونٹس کمیٹی نے گذشتہ دور حکومت میں ایس جی ڈی فنڈز میں اربوں روپے کی کرپشن سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی نے ایک ماہ میں رپورٹ مکمل کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ پی اے سی کا کہنا تھا کہ نیب ،ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔اور جو جو ادارہ ملوث ہے اسے کٹہرے میں لایا جائے۔