کوئٹہ۔ (نمائندہ خصوصی ):ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی و ویمن پارلیمنٹرین کاکس کی چیئرپرسن غزالہ گولہ نے کہا ہے کہ سرکاری سطح پر خواتین کے لیے ایسی محفوظ پناہ گاہوں کا قیام ضروری ہے جہاں انہیں تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے ایک ہوٹل میں پناہ گاہ ایکٹ 2024 کے مسودہ قانون پر مشاورت کے لئے شرکت گاہ کے زیر اہتمام منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ڈپٹی سپیکر غزالہ گولہ ، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی، وزیر برائے منصوبہ بندی میر ظہور احمد بلیدی، اراکین صوبائی اسمبلی شہناز عمرانی، کلثوم بلوچ، کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین ، ممتاز ماہر قانون و سابق چیئرمین بلوچستان پبلک سروس کمیشن کیلاش ناتھ کوہلی، ایڈوکیٹ طاہر حبیب، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ناصر بلوچ، سیکشن آفیسر محمد سمیر، شرکت گاہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریدہ شہید، ڈائریکٹر ہمیرا شیخ ، کوآرڈینٹر ثنا رضا، توقیر احمد، سیما بتول ، انور بلوچ و دیگر نے شرکت کی۔آغاز پر شرکت گاہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریدہ شہید اور کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے مشاورتی اجلاس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور مجوزہ مسودہ قانون کے چیدہ نقاط سے شرکا کو آگاہ کیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکرنے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کے حقوق اور تحفظ سے متعلق جامع قوانین کی تشکیل پر کام جاری ہے،ہماری کوشش ہے کہ تمام قوانین میں صنفی مساوات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ،اس کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد کا موثر میکنزم بھی ضروری ہے ،اس ضمن میں لوگوں میں شعوری آگاہی دینا ہوگی اور یہ واضح کرنا ہوگا کہ جو قوانین وضح کئے جاررہے ہیں وہ عوام کے لئے ہی ہیں تاہم یہ بھی اشد ضروری ہے کہ جو قوانین جن کے لئے بنائے جارہے ہیں ان سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین پناہ گاہوں کا قیام ایک حساس معاملہ ہے اس لیے ابتدائی مرحلے پر یہ بات واضح ہے کہ پناہ گاہیں صرف سرکاری سطح پر ہی قائم ہوں گی جہاں خواتین کو محفوظ ماحول میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ۔ صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا خواتین کے تحفظ کے لئے مجوزہ مسودہ قانون اچھی پیش رفت ہے ،بلوچستان وومن پروٹیکشن ایکٹ 2024 اور لڑکیوں کی شادی کو 18 سال بڑھانے کی بل کو منظور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ہمیں اس بل کو پاس کرنے کے لیے اور ان کے لیے آر او بیز یقینی بنانے کےلئے تمام اراکین اسمبلی کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنی چاہیے، ان بلوں کے بارے میں آگاہی مہم بھی ضروری ہے۔ وزیر منصوبہ بندی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹرین ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان دونوں خاص طور پر خواتین کے تحفظ کے بل کی حمایت کریں اور قائمہ کمیٹی کو قائل کرنے کی حکمت عملی بنائیں۔فوزیہ شاہین نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کا بل محکمہ قانون کی طرف سے جانچا جاتا ہے اور اسے صوبائی اسمبلی سے پاس کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں خوشی ہے کہ ای اے ایم ریسٹرینٹ کے لیے صوبائی اسمبلی کا انتظار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت زیادہ لابنگ جاری رکھی ، شرکت گاہ نے بلوچستان ویمن پروٹیکشن بل 2024 کے لیے کلیدی کردار ادا کیا اور کم عمری کی شادی کابل 2024 کے لیے بھی لابنگ کی اشد ضرورت ہے تاکہ بلوچستان اسمبلی سے پاس ہو۔ممبر صوبائی اسمبلی کلثوم بلوچ نے کہا ہمیں واقعی اس قانون کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جاگیردارانہ سماج نے ہمیشہ خواتین کو پیچھے رکھا اور تشدد کا پرچار کیا ۔