کراچی (نمائندہ خصوصی ) ملک کی معروف نیورولوجسٹ اور ماہر امراض مرگی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہاہے کہ مرگی کے مرض کا تربیت یافتہ معالج سے علاج کرانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک کے ڈاکٹروں کے لیے مرگی کے علاج کے لیے عملی اور کم لاگت سے متعلق رہنما اصولوں وضع کیے ہیں اور نیشنل گائیڈ لائنز بھی بنائی ہیں جن کی پیروی (Follow) کرکے ڈاکٹرز اپنے مریضوں کاصحیح طریقے سے علاج کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ معالج کی کوشش ہونی چاہئے کہ مرگی کے دورے ان کے مریضوں کی زندگی کواجیرن نہ بنائیں بلکہ معالج کو چاہئے کہ وہ اپنے مریضوں کو کنٹرول دیں کہ وہ اپنے مرض سے لڑ کر معاشرے کے کارآمد افراد بن سکیں۔ پاکستان میں تقریباََ ایک فیصد لوگوں کو مرگی کا مرض لاحق ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر ایک مرتبہ مرگی کے مرض کی تشخیص ہوجائے تو یہ بیماری زندگی بھر لاحق رہتی ہے۔مرگی کے بارے میں یہ تصور درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایک قابل علاج دماغی مرض ہے۔ اگر صحیح طریقے سے اس بیماری کا علاج کیا جائے تو مریض کی زندگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔جن نوجوان بچیوں کو یہ مرض لاحق ہے ، صحیح علاج کے بعد ان کی شادی بھی کی جا سکتی ہے۔اس مرض میں مبتلا بچے تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ مرگی کے صحیح علاج کے بعد زندگی بحال ہوجاتی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی جو کہ ایپی لیپسی فاو¿نڈیشن پاکستان کی صدر ہیں، ایمبیسڈر فار ایپی لیپسی ایڈووکیسی ڈاکٹر راشد جمعہ کے ساتھ سالانہ ایپی لیپسی منی فیلو شپ کا انعقاد کرتی ہیں جس کا مقصد معالجین کو تربیت دینا ہوتا ہے۔یہ مرگی کے مریضوں کے لیے پاکستان میں ڈاکٹروں کی مدد کے لیے ایک جامع کورس ہے۔اس سال یہ 12ویں ورکشاپ ہے جوکہ 9 تا 11 اگست دوحہ، قطر میں حماد میڈیکل سینٹر کے ماہرین کے تعاون سے منعقد کی گئی ہے۔اس ورکشاپ میں شرکاءکو مرگی کے انتظام کی(the basics of Epilepsy management) بنیادی باتیں سکھائی جاتی ہیں۔ ایپی لیپسی منی فیلوشپ 2024 ءکے کورس ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ڈاکٹر راشد جمعہ ہیں، دوحہ قطر سے اس ورکشاپ میں ڈاکٹر گیانے (Dr Gayane) شریک ہوئے جبکہ پاکستان سے ڈاکٹرمیمونہ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر واسع، ڈاکٹر نادر علی سید، ڈاکٹر ٹیپوسلطان، ڈاکٹر نائلہ شہباز ، ڈاکٹرارسلان احمد، ڈاکٹر درشہوارنے مرگی کے مرض کی درجہ بندی، نفسیاتی سماجی پہلوﺅں، نس کے علاج، منفی اثرات، سنگل دوروں،مرگی کے نئے دوروں، بچوں میں مرگی، خواتین میں مرگی، عصبی تشنج،تشخیصی مطالعہ، تابکاری،خون کے ٹیسٹ،مرگی کے جھٹکوں کو روکنا،مرگی کے علاج کے رہنما اصول،مرگی کی سرجری ودیگر حالتوں اور علامات کے بارے میں سیرحاصل گفتگو کی۔ حماد میڈیکل سنٹر، دوحہ قطر کی ڈاکٹر ماریہ صدیقی مرگی کی ماہر اور ڈاکٹر خالدزمان نے بھی اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ورکشاپ کے اختتام پر سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے گئے۔