لاہور( رپورٹ ۔ نواز طاہر )صوبائی دارالحکومت لاہور میں جب شدید بارش کے دوران ایک جانب موٹرگاڑیوں پر اور موٹرسایکلوں پر سوار افراد فراٹے بھرتے دوسروں پر پانی کے چیھنٹے ڈالتے انہیں ’جبر۱ً نہلا‘ رہے تھے اور ان کے پیچھے آنے والے ان سے بچنے کی کوشش کمررہے تو دوسری جانب بوندا باندی کے باوجود گاڑیوں کے شور میں فری فری بھائی جان دُمچی فری لگائیں ، اپنے کپڑے بچائیں اور دوسرے لوگوں کے بھی بچائیں ‘ کی آوازیں نمایاں تھیں ، یہ اپنی نوعیت کے منفرد اور پہلے رضا کار تھے جو بلا معاوضہ ایسی موٹر سائیکلوں اوررکشاﺅں کے پہیوں کے پیچھے دُمچی ( کیچڑ میٹ ) لگارہے تھے جو نہ لگے ہونے کے باعث ان کے پیچھے آنے والوں پر گندے پانے کے چیھنٹے پڑنے کا موجب بن رہے تھے ، یہ رضا کار مختلف اوقات میں امدادی سرگرمیوں میں بھی متحرک رہے ہیں جن کا تعلق پاکستان مرکزی مسلم لیگ سے ہے ۔ جہاں ایک جانب فلیکس بینرز اٹھائے رضاکاروں کی طرف سے بلامعاوضہ دمچی لگوا لو کی آوازیں لگائی جارہی تھیں ، وہیں پر بڑی تعداد میں یہ رضاکار دُمچیاں لگا بھی رہے تھے جبکہ یہ دُمچیاں لگوانے والوں میں پولیس ملازمین سمیت ہر عمر اور طبقے کے لوگ شامل تھے ۔ یہ مفت سہولت حاصل کرنے والے ساتھ ہی ساتھ اپنے موبائل فون سے سیلفیاں اور فوٹیج بھی بنا رہے تھے ، جب ’ امت‘ نے ان رضاکاروں سے یہ دریافت کیا کہ انہیں اس کا خیال کیسے آیا تو اس ٹیم کے سربراہارسلان اسد نے بتایا کہ وہ بنیادی طور پر میڈیکل ایڈ ٹیم کے سربراہ ہیں ، ہم مسلام لوگ ہیں ، ہم نے نماز ادا کرنا ہوتی ہے ، ب ہم نے دیکھا کہ دوسروں کے کپڑےناپاک ہورہے ہیں تو پھر ہم نے یہ فیصلہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم مرکزی مسلم لیگ کی طرف سے ہم صبح سے بارش کے دوران اور بعد مین بھی عوامی فلاح ار امداد کا کام کررہے ہیں ، صبح جب تیز بارش کے دوران پانی بہت زیادہپ کھڑا ہوا تھا تو ہم نے دیکھا کہ کسی کی گاڑی پھنسی ہوئی ہے اور کسی کی موٹر سائیکل بند ہوئی پڑی ہے جبکہ بہت سے لوگ موٹرسائیکلوں کے پہیوں کے ساتھ دُمچی( کیچڑ میٹ ) نہ لگی ہونے کی وجہ سے خود بھی پریشان ہیں ااور دوسروں کی پریشانی کا سبب بھی بن رہے ہیں چنانچہ ہم نے ایسے موٹرسائیکلوں اور رکشاﺅں کو بلا معاوضہ یہ دُمچی(کیچڑ میٹ) لگانے کا فیصلہ کیا اور بازار سے یہ میٹ لیکر کر چوراہوں پر کھڑے ہوگئے اور انہیں میٹ لگانا شروع کردیے ۔ اس سے پہلے جب ہم ن ے دیکھا کہ بڑی تعداد میں گاڑیاں پانی میں پھنسی ہوئی ہیں اور موٹرسائکلیں بند ہیں تو ہماری ٹیموں نے انہیں ریسکیو کیا ، ہم نے دیکھا کہ پانی سے ذرنے والی وہ گاڑیاں دوسروں کے کپڑوں اور جسموں پر گٹروں کا ملا ہوا گندہ پانی ڈالنے کا موجب بن رہی ہیں جبکہ یہ کسی بھی انسان اور خاص طور پر مسلمان بہن بھائیوں کیلئے بڑی تکلیف دہ بات ہے کہ ان کا وضو بھی خراب ہوجاتا ہے اور گندے پانی کے باعث وہ نماز کی ادائگی میں بھی دشواری بلکہ معذوری کا سامنا کر سکتے ہیں جوکہ غیر مناسب تھا ، مسلمانوں کیلئے صفائی نصف ایمان ہے تو بے بسی کی حالت میں اس ایمان کو تحفظ دینے کیلئے ہم نے دمچیاں ( کیچڑ میٹ ) لگانے شروع کیے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جب کسی کی موٹرسائیکل یا رکشے کی وجہ سے گندے پانی کے چھینٹے پڑتے ہیں تو اکثر لوگ بد دعائیں دیتے ہیں اورگالیاں بکتے ہیں جس سے اکثر لڑائی جھگڑے بھی ہوجاتے ہیں جنہیں کم کرنے کیلئے ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ ارسلان اسد نے بتایا کہ ہم نے لاہور شہر کے معروف چوراہے لکشمی چوک سے اپنے کام کی ابتدا کی اورپھر پریس کلب کے سامنے کام کررہے اور اس کے بعد جیسے ہی ماری ٹیم کے لوگ ہمیں دوسرے ایسے مقام کا تعین کرکے آگاہ کمریں گے تو ہم وہاں چلے جائں گے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں تھوک ریٹ پر ایکدُمچی(کیچڑ میٹ ) کی قیمت ایک سو روپے ہے ہم نے فوری ورپر مارکیت سے خریدیں اور چند گھنٹوں کے دوران تین سو سے زائد موٹر سائیکلوں کو لگا چکے ہیں ، اہم بات یہ ہے کہ عوام کا ویہ اور رسپانس بہت مثبت ہے اور وہ اس دُمچی کی اہمیت سے آگاہ ہورہے ہیں ۔ ہم نے دیکھا کہ دُمچی لگواتے ہوئے لوگ یہ محسوس کررہے تھے کہ وہ ایک معمولی سے غفلت کی وجہ سے کتنی بڑی غلطی کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس امر کا اظہار کررہے ہیں کہ مستقبل میں وہ اس دُمچی کا خاص طور پر خیال رکھیں گے ، یہی معاشرے کی اصلاح کا بہترین طریقہ ہے ۔ جان بوجھ کر یا کسی وجہ سے بھی دمچیاں نہ لگوانے والے بھی ہمارے بھائی ہیں ہم ان کی بھی عزت کرتے ہیں اور انہین پیغام دیتے ہیں کہ اپدُمچہی ضرور لگوائیں اور کسی کے جسم پر گندے چھینٹوں کے باعث اس کے غصے کی حالت میں ممکنہ بد دعااور گالی سے بچیں ، آپ کی سستی کی وجہ سے کسی نمازی یا دفسر جانے والےکے کپڑے خراب ہوسکتے ہیں اور اسےپریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ، ہم دمچیاں لگاتے ہوئے شہریوں کو ان کی اہمیت کے بارے مین بھی آگاہ کررہے ہیں اور ہمارا پیغام موثر طریقے سے پہنچ رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ارسلان اسد نے بتایا کہ ہم موٹرسائیکلوں اوررکشاﺅں کے ساتھ ساتھ موٹر گاڑیوںوالوں کو بھیپیغام دے رہے ہیں کہ اپنے ٹائر ننگے نہ رکھے اور ان پر میٹ ضرورلگوائیں تاکہ ان کے پیچھے آنے والوں کے کپڑے ناپاک نہ ہوں ، نیز وہ پانی سےگذرتے وقت بھی اسپیڈ کا دھیان رکھیں کہ ان کی رفتار کی وجہ سے کسی پر گندہ پانی نہ پڑے۔ ہم محبِ وطن پاکستانی ، ہمارا فرض بنتا ہے کہ ایک دوسرے کے لئے مشکلات کم کریں اور آسانی پیدا کریں، اگرچہ شری ذمہ داریوں کے بارے میں شعور بیدار کرنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن بطور شہری ہمار ی بھی کوئی ذمہ داری ہے ، گلے مرحلے میں ہم پمفلٹ بھی تقسیم کریں گے ، اس وقت تو ہم عوام کو براہِ راست اورمیڈیا کے ذریعے پیغام دے رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ارسلان اسد نے بتایا کہ ہم نے جو تین سو سے زائد دُمچیاں لگائی ہیں ان میں کوئی بھی خاتون موٹر سائیکل سوار شامل نہیں ، خواتین کی اسکوٹی کے پہیے ویسے بھی کور ہوتے ہیں اور پیچھے سسے آنے والوں پر چھینٹے پڑنے کا موجب نہیں بنتی ، اور جو موٹرسائیکل چلاتی ہیں وہ ذمہ داری کے ساتھ چلاتی ہیں ان میں سے کوئی ایک خاون بھی ایسے نہیں تھی جس کی بائیک پر کیچڑ میٹ نہیں لگا تھا۔ اللہ ہماری ان خواتین کی حفاظت فرمائے ۔