اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان برادر ملک ترکیہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے،وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تجارت کے حجم کو بڑھانے اور نئی منڈیوں میں مواقع تلاش کرنے پر توجہ دے رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی میں فوڈ اے جی ایکسپو 2024 میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچنے پر ترکیہ کے وزیر تجارت پروفیسر ڈاکٹر عمر بولات کی قیادت میں ترک وفد کے اعزاز میں منعقدہ ناشتے کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ترکیہ کے وفد میں کاروباری، صنعت اور سرمایہ کاری کے اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔ کراچی میں ترکیہ کے کونسل جنرل سیمل سانگو، ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید، چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان زبیر موتی والا، ایف پی سی سی آئی، کے سی سی آئی اور دیگر تجارتی اداروں کے نمائندوں کے علاوہ دیگر حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر تجارت نے پاکستان میں زراعت، خوراک اور زرعی مصنوعات میں تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع امکانات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ فوڈ اے جی ایکسپو 2024 سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں اور دونوں برادر ممالک کی قیادت تاریخی، ثقافتی، مذہبی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاروباری رابطوں اور وفود کے تبادلے کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کر رہی ہے۔ وزیر تجارت نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین اور آذربائیجان کے پبلک سیکٹر اداروں اور نجی کمپنیوں کے ساتھ حالیہ کاروباری رابطوں اور معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ اچھے کاروباری تعلقات ہیں جبکہ ترکیہ کے ساتھ مزید مواقع تلاش کئے جا سکتے ہیں۔اس موقع پر ترکیہ کے وزیر تجارت عمر بولات نے پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری، صنعت، برآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں کے نمائندوں پر مشتمل وفد بزنس ٹو بزنس میٹنگز، روڈ شوز اور کاروباری فورمز کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مواقع تلاش کرنے کے لئے یہاں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان دونوں تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں اور ایک دوسرے کے لئے دونوں قوموں کے غیر معمولی جذبوں کی وجہ سے دو ملک اور ایک قوم تصور کئaے جاتے ہیں۔