کراچی(وقا ئع نگار خصوصی) کراچی کے انفراسٹرکچر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی،شہر کے پل اور انڈر پاسز بھی ہیرونچیوں سے محفوظ نہ رہ سکے،ناتھا خان برج کے نیچے سریے کا پورا جال نشہ کرنے والے افراد کاٹ کر لے گئے،پل کی آہنی دیوار کا سریہ بھی کاٹ دیا گیا، جس کے باعث دیور بھی زمین پر آگری،شہری انتظامیہ اور پولیس کی مبینہ عدم توجہی اور خاموشی کے باعث شہر کی املاک لاوارث ہوکر رہ گئیں،گولی مار انڈر پاس کے ڈرینج کیلئے لگائی گئی موٹریں اور پائپ بھی نشہ کرنے والے چوری کرکے لے گئے،شہر کے پل ،فلائی اوورز ،انڈر پاسز کو نقصان پہنچاکر لوہا اور دیگر املاک چوری کرنے کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوگیا،شہری حلقوں اور سینئر افسران کا وزیر اعلی سندھ ،آئی جی سندھ سمیت کمشنر کراچی سے فوری نوٹس لینے کا مطابہ۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے پل ،فلائی اوورز اور انڈر پاسز سمیت شہر کی دیگر املاک کو نشہ کرنے والے ہیرونچیوں کی جانب سے نقصان پہنچانے اور سریہ ودیگر املاک چوری کئے جانے کے واقعات میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیا ہے،حال ہی میں ناتھا خان برج کی مرمت کا کام بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے مکمل کیا گیا تھا تاہم چند روز بعد ہی پل کے نیچے سے ہیروئنچی سریے کا پورا جال کاٹ کر لئے گئے جس کے باعث پل پر پھر شکاف پڑ گیا جبکہ ناتھا خان برج کی آہنی دیوار کا سریہ بھی کاٹ لیا گیا جس کے باعث گذشتہ روز مذکورہ دیوار بھی زمین پر آگری،اسی طرح گولی مار فلائی اوور کی ڈرینج کیلئے لگائی گئی موٹر کا پائپ بھی نشہ کرنے والے چوری کرکے لے گئے جس کے باعث حالیہ بارشوں میں کے ایم سی کے عملے کو پانی کی نکاسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،دریں اثناءناتھاخان برج کو دو ماہ کے دوران دوسری مرتبہ نقصان پہنچائے جانے کے باعث شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گئی جبکہ کے ایم سی کے عملے نے ہنگامی بنیادوں پر پل کی مرمت اور آہنی دیوار کی مرمت کا کام شروع کردیا ہے ،اس حوالے سے سینئر افسران اور شہر کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر کی املاک کی حفاظت کرنا شہری انتظامیہ اور پولیس اور سٹی وارڈنزکی ذمہ داری ہے،لیکن ان کی عدم توجہی اور غیر ذمہ داری کے باعث شہر کی املاک کو ہیرونچیوں کے حوالے کردیا گیا ہے جس کے باعث شہر کے انفراسٹرکچر کیلئے خطرے کی گھنٹی نج گئی ہے،شہری حلقوں اور سینئر افسران نے شہر کے املاک کو نقصان پہنچانے والے نشے کے عادی افراد کیخلاف کارروائی اور روک تھام کیلئے وزیر اعلی سندھ،آئی جی سندھ اور کمشنر کراچی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے