اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی حکومت نے وزیر اعظم ہاﺅس ،آفس کی عمارت شمسی توانائی پر منتقل کرنے کافیصلہ کرلیا جبکہ یکم اگست کو قومی سولرانرجی پالیسی کا اعلان کیا جائیگا۔جمعرات کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت انرجی ٹاسک فورس کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ،اجلاس میں وفاقی وزراءانجینئر خرم دستگیر، مفتاح اسماعیل، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ افسران کے علاوہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز بذریعہ ویڈیو لنگ اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن سے چلنے والے پاور ہاو¿سز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے، 11 KV کے2000 فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کی تجویز کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے 10 سالوں میں سرکاری عمارات پر 1000 میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو کہ BOOT (Build, Own, Operate, Transfer) کی بنیاد پر لگائے جائیں گے۔ مزید برآں ویلنگ سولر بی ٹوبی اور منی سولر گرڈزکی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن بھی کی جائے گی، اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کے ذریعے سے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا،اس منصوبے پر 300 بلین روپے کی لاگت آئے گی، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے سولر انرجی ٹاسک فورس کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام صوبوں کو ان تجاویز سے آگاہ کرکے ان کی رائے لی جائے او ر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متبادل توانائی کے تمام منصوبوں میں صوبوں کی ہم آہنگی ہو۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یکم اگست کو قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا تاہم اس پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا، اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہنگامی بنیادوں پر وزیراعظم ہاوس اور وزیراعظم آفس کی عمارات شمسی توانائی پر منتقل ہوجائیں گی، اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔