ڈھاکہ۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) بنگلہ دیش کے طلبا کے اہم رہنما ناہید اسلام نے کہا کہ ہم ملک کے نئے سربراہ کے طور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کا انتخاب کریں گے ۔ ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق منگل کو طلبا کے مظاہروں کے اہم آرگنائزر ناہید اسلام نے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو پوسٹ میں کہا ہے کہ طلبا کے احتجاجی رہنماؤں نے پہلے ہی محمد یونس سے بات کر لی ہے، اور انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اقتدار سنبھالنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔طلبا مظاہرین نئی حکومت کے لیے مزید ناموں کا اعلان کریں گے، اور موجودہ قیادت کے لیے ان کے انتخاب کو نظر انداز کرنا ایک مشکل چیلنج ہوگا۔محمد یونس جنہوں نے شیخ حسینہ واجد کے استعفے کو ملک کا ’’دوسرا یوم آزادی‘‘ قرار دیا ہے ، کو شیخ حسینہ واجد کے دور میں کرپشن کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور ان پر مقدمہ بھی چلایا گیا۔ انہیں 2006 میں نوبل انعام ملا تھا ۔سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد حسینہ واجد پیر کو ملک سے فرار ہو گئی تھیں ۔دریں اثناء سکیورٹی خدشات کے پیش نظر دارالحکومت ڈھاکہ کے مرکزی ہوائی اڈے پر آپریشن تا حکم ثانی معطل کر دیا گیا ہے۔حسینہ واجد کے استعفیٰ سے ٹھیک پہلے اور بعد میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور واقعات میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے جنوب مغربی قصبے جیسور میں شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کے ایک رہنما ہوٹل کو نذر آتش کر دیا۔ رپورٹس کے مطابق، ڈھاکہ سے بالکل باہر ساور میں مزید تشدد میں کم از کم 25 افراد مارے گئے ۔دارالحکومت ڈھاکہ کے اترا محلے میں مزید 10 افرادمارے گئے ۔بنگلہ دیش کے صدرمحمد شہاب الدین نے آرمی چیف وقار الزماں اور اپوزیشن سیاست دانوں سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا جائے گا اور جلد از جلد ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے گی، جس کے نتیجے میں نئے انتخابات ہوں گے۔ادھر حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے منگل کو لوگوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔