اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):اعلیٰ سطحی چینی وفد نے چینی وزارت خارجہ کے نمائندے مسٹر ونگ فوکانگ کی سربراہی میں گوادر کا دورہ کیا۔ دورے میں مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع، ترقیاتی پروگراموں، نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور پاک چائنا فرینڈ شپ ہسپتال سمیت موجودہ منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔وفد نے ساؤتھ فری زون اور گوادر پورٹ کا بھی دورہ کیا اور مستقبل کی تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے ان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔چینی وزارت خارجہ کے مسٹر ونگ فوکانگ کی سربراہی میں چینی وفد اور گوادر پورٹ اتھارٹی کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ۔ ملاقات میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فیز 2 کے منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلوچستان کے وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے شرکاء کو خوش آمدید کیا۔اس موقع پر بریفنگ میں گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین پاسند خان بلیدی نے گوادر پورٹ کی کامیابی کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ چیئرمین چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی مسٹر یو بو کے نے بھی فورم کو تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے تجاویز سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان لازوال دوست ہیں، جس میں ایک آہنی دوستی کی تاریخ شامل ہے۔ اس وقت صنعتی تعاون بہت اہم ہے ۔ چین کے تعاون سے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد خطے میں معاشی انقلاب برپا کرے گا ۔ یہ تعاون بلوچستان کے لوگوں کے لئے روزگار و کاروباری مواقع فراہم کرے گا۔وفد نے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی ملازمین کے لیے حفاظتی اقدامات کی تعریف کی اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وفد کا دورہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی صلاحیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔پاکستان اور چین کے غیر متزلزل عزم کی وجہ سے اعلیٰ سطح کے دورے کو روکنے کا مخالفانہ ایجنڈا ناکام ہو گیا ہے۔26 رکنی وفد میں چینی سفارتخانے کے نمائندے یانگ گوانگ یوان اور چن جنجی کے علاوہ پاکستانی حکام اویس منظور سُمرا، وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے ذوالفقار علی شالوانی اور وزارت سمندری امور جناب سیس ظفر علی شاہ شامل تھے۔