اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے منگل کو بی آئی ایس پی ہیڈکوارٹرز میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد طیب سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران بی آئی ایس پی مستحقین یا ان کے خاندان کے افراد کو معیاری ہنر مندی کی تربیت کے ذریعے بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے باہمی تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کے مستحق خاندانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہنر و تکنیکی تربیت کے ایسے کورسز کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جن سے یہ مستحقین بیرون ملک روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل کر سکیں۔معیاری تربیت کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تربیت یافتہ افراد کو بنیادی انگریزی، کا م کرنے کے بنیادی اخلاقیات و آداب اور حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کا علم ہونا ضروری ہے۔محمد طیب نے اس اقدام میں بی آئی ایس پی کی حمایت کے لیے بیورو کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک ریگولیٹری ادارے کے طور پر بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ بی آئی ایس پی کی ٹیم کو ہوم کیئر ورکرز، مہمان نوازی، ریسپشنسٹ، نرسز اور دیگر کورسز کی نشاندہی کرنے میں مدد کرے گا۔ہم پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تربیتی اداروں کے ذریعے تربیتی عمل کو آسان بنائیں گے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان افراد کو ان ممالک میں بھیجا جائےجہاں ان مہارتوں کی زیادہ مانگ ہے۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی حکام کو ہدایت کی کہ وہ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے حکام کے ساتھ مزید بات چیت، ڈیٹا شیئرنگ اور مفاہمت کی یادداشت کو حتمی شکل دینے کے لیے میٹنگ کا اہتمام کریں۔ یہ اشتراک بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کے لیے روزگار کے پائیدار مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے جس سے وہ اپنے اور اپنے خاندانوں کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکیں گے۔