اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہباز شریف، آصف زرداری حسینہ واجد کے انجام سے عبرت پکڑیں، قوم خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہی ہے، پرامن جدوجہد کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا، دھرنے کے بعد مشاورت کریں گے، 7یا 8اگست کو آگے مارچ کا اعلان کر سکتے ہیں، نوجوانوں، طلبا، جماعت اسلامی کے کارکنان سمیت پوری قوم سے کہتا ہوں کہ تیار ہو جائیں، پورے ملک کو بند کرنا پڑا تو بھی کریں گے، پارلیمنٹ ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس کے سامنے بھی جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی دھرنے کے گیارہویں روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وہ کراچی دھرنا میں شرکت کے بعد مرکزی دھرنا گاہ پہنچے تھے۔ جماعت اسلامی کی مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت سمیت عوام کی بڑی تعداد دھرنا میں شریک ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ ہم آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منا رہے ہیں، مودی نے 5سال قبل کشمیر پر شب خون مارا، کشمیری قیادت آج تک جیلوں میں ہے، کہا جاتا ہے کہ اس وقت جنرل باوجوہ نے سودے بازی کی، دفتر خارجہ اس پر موقف واضح کرے۔ انھوں نے کہا کہ محض بیانات سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا۔ 77سالوں سے مسلط حکمران کہتے ہیں کہ معیشت ٹھیک نہیں، کمزور ہیں، قوم کو بتایا جائے کہ معیشت کی خرابی کے ذمہ دار کون ہیں، یہ حکمران ہی ہیں جنھوں نے قوم پر آئی ایم ایف اور آئی پی پیز کا عذاب مسلط کیا، یہ جاگیردارہیں جو ٹیکس نہیں دیتے، انھوں نے ہی عوام کو تعلیم،صحت، روزگار سے محروم کیا ہے، یہ غاصب ہیں، بدامنی ان کی وجہ سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی فاشسٹ حکومت کا تختہ الٹ گیا، جماعت اسلامی اور نوجوانوں کو مبارک باد دیتا ہوں، ان کی قربانیاں رنگ لے آئیں، وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا، پوری قوم کی طرف سے کشمیریوں کو مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ وہ وقت بھی دور نہیں کہ ہمارے سروں پر مسلط انگریزوں کے ایجنٹوں کا اقتدار بھی ختم ہو گا، مسلم دنیا میں ڈکٹیٹروں اور طالع آزماؤں سے جان چھوٹ جائے گی، جمہوریت پروان چڑھے گی اور حقیقی آزادی حاصل ہو گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اگر حکمران سمجھتے ہیں کہ لوگ تھک جائیں گے اور ہم جوڑ توڑ کر کے اتحادیوں سے مشاورت کا نام لے کر عوام کو لالی پاپ دے دیں گے تو یہان کی بھول ہے، حکمرانوں کو آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرانا ہو گا، بجلی کے بلوں میں سلیب سسٹم ختم کرنا ہو گا، آئی پی پیز معاہدوں کے ذمہ داران کو سامنے لایا جائے، انھیں اپنی مراعات ختم کرنا ہوں گی، تنخواہ طبقات، اشیائے خورونوش اور تاجروں پر لگائے گئے ناجائز ٹیکسز ختم کرنے ہوں گے، حکومت کو جاگیرداروں پر ٹیکس لگانا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے سامنے سات مطالبات رکھے ہیں، ان سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے، مسلط اشرافیہ اپنی مفت بجلی، پٹرول، گیس بند کرے، چھوٹی گاڑیاں استعمال کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی کمیٹی تلاش گمشدہ ہے، یہ بھاگی ہوئی ہے، ٹی وی پر بیانات جاری کیے جاتے ہیں، کوئی ہمارے سامنے نہیں آتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے مطالبات کے حق میں پرامن احتجاج کیا ہے، عوام کو ریلیف نہ دیا گیا تو پورے پاکستان کو بند کر دیں گے، پھر کسی کو بھاگنے بھی نہیں دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا لوٹ کھسوٹ کا راج ختم کریں گے، قوم بڑی تحریک کے لیے تیار ہو جائے۔ دھرنے میں نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر عطا الرحمن، میاں اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع راولپنڈی عارف شیرازی، امیر ضلع اسلام آباد نصراللہ رندھاوا و دیگر بھی موجود تھے۔