: راولپنڈی ( محمد کاظم، بی بی سی اردو)،پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے الزام عائد کیا ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی قیادت دہشتگرد تنظیموں، غیرقانونی کام کرنے والے عناصر، اسمگلرز اور بھتہ خوروں کی ’پراکسی‘ یعنی گماشتہ ہے، جو بیرون فنڈنگ لے کر فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی ہے۔منگل کو راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’ میں یہ واضح کردوں یہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈرشپ دہشتگرد تنظیموں، الیگل سپیکٹرم اور کریمنل مافیا کی ایک ’پراکسی‘ ہے اور اس کے علاوہ یہ کچھ نہیں ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’اس (کمیٹی) کو کام یہ ملا ہے کہ جو قانون نافذ کرنے والے ادارے، یہ جو ایجنسیز دہشتگردی کے خلاف کریمنل مافیا، بھتہ خوروں کے خلاف کام کر رہے ہیں، ان کو بدنام کیا جائے، ان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جائے، جو بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے ہو رہے ہیں ان کو متنازع بنایا جائے۔‘فوج کے ترجمان کے مطابق ’اس (کمیٹی) کا طریقہ کار یہ ہے کہ بیرونی بیانیے اور بیرون فنڈنگ پر ایک جتھا جمع کرو، اس جتھے کے گرد معصوم شہریوں کو ورغلاؤ، ریاست کی رٹ کو چیلنج کرو، پتھراؤ کرو، آگ لگاو، بے جا مطالبات پیش کرو، اور جب ریاست آگے سے جواب دے تو معصوم بن جاؤ۔‘انھوں نے مزید کہا کہ اور پھر (ان کے) ساتھ جو بیرونی ایجنڈا والے پیچھے بیٹھے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام پر وہ ان کے حق میں بولنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہی وہ تماشا ہے جو آپ نے گذشتہ دنوں گوادر میں دیکھے۔‘انھوں نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کی ’فوٹیج‘ دکھاتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ یہ کمیٹی پرتشدد مظاہروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور جھوٹ کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’انڈین سوشل میڈیا اور فتنہ خوارج ان کی حمایت میں آتا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’حکومت بلوچستان نے کہا کہ احتجاج آپ کا حق ہے۔ سڑکیں بلاک نہ کریں۔ طے شدہ جگہ پر آئیں، اپنے مطالبات پیش کریں۔ انھوں نے سڑکیں بلاک کیں، لوگوں کو تکالیف ہوئیں، زائرین پر پتھراؤ کیا۔ آگ لگائی۔ اور اپنی ہی ایف سی پر حملہ کیا۔ سبی کا سپاہی بلوچ کو پرتشدد ہجوم نے شہید کر دیا۔‘فوجی ترجمان کے مطابق ’حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بڑے طریقے سے انھیں ہینڈل کیا، انھیں لاشیں نہیں دیں جو وہ لینے کے لیے آئے تھے۔‘ ایک سوال کے جواب میں فوجی ترجمان نے کہا کہ ’گوادر میں اس وقت حکومت کی رٹ مکمل بحال ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔‘