اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے جمعہ کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔ اس دوران انہیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بنیادی اقدامات کے بارے میں بتایا گیا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے پیدا ہونے والے بحرانوں سے نمٹنے میں اس کے کردار پر خصوصی زور دیا گیا۔چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر محمد طاہر نور کے ہمراہ بی آئی ایس پی کی اہم اقدامات کا جائزہ پیش کیا اور بتایا کہ سال 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران بی آئی ایس
پی ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز تک پہنچنے والا پہلا ادارہ تھا، اپنے متحرک ڈیٹا بیس کی مدد سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے 27 لاکھ متاثرہ خاندانوں میں 70 ارب روپے تقسیم کئے۔سینیٹر روبینہ خالد نے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بی آئی ایس پی کے فعال اقدامات پر بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ غیر متوقع موسمی آفات کے دوران بہتر طور پر تیار رہنے کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے ہائبرڈ سوشل پروٹیکشن سکیم متعارف کرائی جو مستحقین میں بچت کے کلچر کو فروغ دیتی ہے تاکہ وہ ہنگامی حالات کا مقابلہ کرسکیں۔مزید برآں سینیٹر روبینہ خالد نے صدر آصف علی زرداری کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کی مشاورت سے شفاف ادائیگی کے طریقہ کار کو نافذ کرنے کے لئے بی آئی ایس پی کی جاری کوششوں کا اشتراک کیا، اس اقدام کا مقصد شفافیت کو بڑھانا اور فائدہ اٹھانے والی خواتین کے وقار کو برقرار رکھنا ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے بی آئی ایس پی کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان کی کامیابی کی کہانی قرار دیا۔ انہوں نے بین الاقوامی شراکت داری اور بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کی مسلسل حمایت اور بہبود کے لئے ڈونر تنظیموں کے ساتھ مضبوط تعلقات کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔