کراچی (نمائندہ خصوصی)سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ یہ روس تیل خریدنے نہیں جارہے کیونکہ یہ امریکا سے ڈرتے ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں تو عوام کو ریلیف ملنا چاہیے۔ ہمیں سلیکٹڈ کہنے والے نالائقیوں کی یونیورسٹی کے ماسٹر ہیں۔17 سال میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنی پی ٹی آئی دورمیں ہوئی، ان کا سب سے بڑا کام نیب قوانین میں ترمیم کرناتھا، یہ اپنے مقصد کیلئے حکومت میں آئے تھے۔ امپورٹڈ حکومت نے عمران خان حکومت کے تمام پروگرام بند کردئیے ہیں۔وہ جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑ دیے، انہیں اپنے ذاتی کاموں کیلئے حکومت چاہیئے تھی، ان کا سب سے بڑا کام نیب قوانین میں ترامیم کرنا تھا، پی ٹی آئی نے کہا تھا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دیا جائے، یہ نہیں چاہتے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کو ووٹنگ کا حق ملے۔
انہوںنے کہا کہ یہ حکومت بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے جارہی ہے، مہنگائی 25 سے 30 فیصد پر جائے گی جو کبھی ملک میں نہیں ہوا، یکم جولائی کو تیل اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائی ہیں، ہمارے دور میں معیشت سمیت دیگر شعبوں میں ترقی ہوئی، پی ڈی ایم نے 10روپے پیٹرول بڑھنے پر بھی شور مچایا، احتجاج کیا، اب ان کی حکومت میں جو ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ روس تیل خریدنے نہیں جارہے کیونکہ یہ امریکا سے ڈرتے ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوں تو عوام کو ریلیف ملنا چاہیے، ہم تو چاہتے ہیں عوام کو ریلیف ملے۔شوکت ترین نے کہا کہ سپرٹیکس لگا کرانڈسٹریل زون کی مشکلات مزید بڑھا دیں، بھاری بھرکم بلوں کی وجہ سے کاروبارمزید ٹھپ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پیٹرولیم لیوی، سیل ٹیکس معاف کر دیا تھا، 50 روپے تک کی لیوی لگانے سے عوام کی کمرٹوٹ جائے گی، ہم نے 4 کروڑ سے زائد ٹیکس پیئرکا ڈیٹا دیا تھا، حکومت بتائے ٹیکس پیئرز کا ڈیٹا کہاں گیا؟شوکت ترین نے کہا ہے کہ عمران ریاض کو دوپہر2 بجے علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے گا، عمران ریاض کوصبح اٹک سے چکوال لا کر نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل فون انڈسٹری تباہ ہو رہی ہے، بےروزگاری بڑھے گی، 80 بلین روپے کا ٹیکس تنخواہ دار پر لگا دیا، حکومت نے13انڈسٹریز پر ٹیکس لگا دیا، ملکی معیشت تیزی سے نیچے آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبرتک انکم ٹیکس کی گروتھ ساڑھے21فیصد تھی، ٹیکسٹائل، آٹوموبائل، موبائل انڈسٹری بند ہو رہی ہے، یہ کہتے ہیں لوڈشیڈنگ ہوتی رہے پیسے بچاو¿، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کاریلیف عوام کوملناچاہیے۔شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کہہ رہی ہے عوام اس گرمی میں بغیر بجلی کے رہے، حکومت کوئلہ اور ایل این جی کیوں نہیں منگوا رہی؟ مہنگائی کر کے کہتے ہیں ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عام آدمی اورسفید پوش پس گیا ہے، احساس لنگر، پناہ گاہ سب فلاحی منصوبے روک دیے گئے، مئی میں لوڈشیڈنگ 6ہزار میگاواٹ تھی، شہروں میں 4 سے 8 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا یکم مئی سے لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، اب وزیراعظم کہہ رہے ہیں لوڈشیڈنگ چلتی رہے گی، کے پی حکومت صحت کارڈ دے رہی ہے، انہوں نے ہرجگہ روک دیا۔شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہمیں سلیکٹڈ کہنے والے نالائقیوں کی یونیورسٹی کے ماسٹر ہیں، اپریل تک کوئی شارٹ فال نہیں مگر ایندھن تو منگوانا تھا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ای وی ایم ختم کردی، یہ صاف اورشفاف الیکشن نہیں چاہتے، گرمیوں میں لوگ انڈے کم کھاتے ہیں اس پر بھی36روپے بڑھ گئے۔ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 2008 کے بعد مہنگائی کی شرح اس بار سب سے زیادہ بڑھی، تیل، بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا، مارکیٹ میں اس وقت آٹا فی کلو 100روپے تک ہوگیا ہے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کا رونا رونے والے اب کیا کررہے ہیں؟ 14 سال بعد مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے،21.2فیصد مہنگائی ہے، ہم 12فیصد پرمہنگائی چھوڑ کرگئے تھے، پی ٹی آئی دورمیں 2روپے بڑھتے تھے تومارچ کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ 17 سال میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنی پی ٹی آئی دورمیں ہوئی، ان کا سب سے بڑا کام نیب قوانین میں ترمیم کرناتھا، یہ اپنے مقصد کیلئے حکومت میں آئے تھے۔ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیازکی قیمت100 فیصد تک بڑھ گئی ہے، پیاز32روپے کلو پرچھوڑ کر آئے تھے،آج80روپے کا ہو گیا، دالوں کی قیمتوں میں20 سے21 فیصد اضافہ کردیا گیا۔