اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تہران میں حماس پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر حملہ کو عالمی قوانین کوپائوں تلے روندنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت پوری دنیا نےاس دلخراش واقعہ کی مذمت کی ہے، ، نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کھلے عام درندگی اور تباہی برپا کرنے پر اترآئے ہیں، یہ صورتحال ترقی یافتہ اقوام کے لئے بھی ایک چیلنج ہے،وہ جمعرات کو فلسطین کی صورتحال سے متعلق اتحادی پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ گزشتہ 9 ماہ سے اب تک بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں، ہسپتالوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور ہر روز غزہ میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں، شہروں کے شہر اور محلوں کے محلے زمین بوس کر دیئے گئے اور ہر روز ٹیلی ویژن پر ایسے دلخراش مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ تاریخ میں اس طرح کے واقعات شاید ہی کبھی کسی نے دیکھے ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ کل تہران میں جو واقعہ ہوا
میں سمجھتا ہوں کہ پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے،ایران کی علاقائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راکٹ کے حملے کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا اور اس حوالے سے عالمی قوانین کو پائوں تلے روندا گیا،کسی چیز کا لحاظ نہیں کیا گیا اور اسماعیل ہنیہ جن کے بچے اور پوتے بھی پہلے شہید کر دیئےگئے،اب ان کو وہاں شہید کیا گیا، اس قسم کی سفاکی کی مثال نہیں ملتی، پاکستان سمیت ترکیہ،چین،روس،ملائیشیا اور قطر کی جانب سے اس واقعہ کی پرزور مذمت کی گئی، اس واقعہ پر پوری دنیا اشکبار ہے،اس قسم کی درندگی پر دنیا اگر خاموش رہے تو یہ لمحہ فکریہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس واقعہ پر ہمیں قوم کی آواز بن کر اس کی عکاسی کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کی انتہاپسندی اور دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی، عالمی اداروں نے غزہ کی صورتحال پر جو قراردادیں منظور کی ہیں، اسرائیل کی جانب سے ان کی دھجیاں اڑائی گئیں۔انہوں نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیلی بربریت کو نسل کشی قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے، اس کے باوجود اسرائیل کے ہاتھ نہیں روکے جا سکے، نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کھلے عام درندگی اور تباہی برپا کرنے پر اترآئے ہیں، یہ صورتحال ترقی یافتہ اقوام کے لئے بھی ایک چیلنج ہے کہ کس طرح اس سے نمٹیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئرلینڈ اور سپین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مسئلہ کو اٹھایا اور دوریاستی حل کی حمایت کی ہے، میں نے آئرلینڈ کے وزیراعظم کو ٹیلی فون کرکے ان کا شکریہ ادا کیا۔