کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی) میں عالمی یوم ہیپاٹائٹس منایاگیا۔ جس کا مقصد پاکستان میں بڑھتے ہوئے ہیپاٹائٹس کے خطرے کے بارے میں آگاہی پھیلانا تھا۔ اس سال کا موضوع، "اب وقت ہے عمل کرنے کا” ، جو دراصل اس عزم کا اعادہ کرتاہے کہ عالمی سطح پر 2030 تک ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ایس آئی یو ٹی کے ماہرین نے تشویشناک اعداد و شمار کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مجموعی کیسز کے حوالے سے پانچویں نمبر پر ہے، جہاں 12.6 ملین سے زائد افراد متاثر ہیں۔ ملک میں ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ افراد کی تعداد 8.8 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ غیر محفوظ طبی علاج، انجکشن تھراپی، سٹرلائزیشن کی کمی اور دوسروں کی ذاتی اشیاء کااستعمال، اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس، جو کہ ایک خاموش قاتل ہے، اکثر بغیر علامات کے ہوتا ہے اور یہ جگر کے شدید نقصان، کینسر اور حتیٰ کہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس نبرد آزما ہونے کےلیے، ماہرین نے جلداوربروقت تشخیص، ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انہوں نے صفائی کی عادات اپنانے، پانی ابال کر پینے، بیت الخلا کے بعد ہاتھ دھونے، اور ذاتی اشیاء کا اشتراک نہ کرنے کی تاکید کی۔ کلینک میں نئی سرنجیں، حجام کی دکان پر نیابلیڈ، اور دانتوں، سرجیکل اور کاسمیٹک علاج کے لیے سٹرلائزڈ آلات کے استعمال کی اہمیت بھی اجاگر کی گئی۔ اسپتالوں کومحفوظ انتقال خون کےپروگرام کے تحت رجسٹرڈ خون کی فراہمی کرنے والے اداروں سے جاری کیے گئے خون کے استعمال کی ہدایت کی گئی۔ہیپاٹائٹس بی اور سی کے باعث بالآخر جگر ناکارہ ہوجاتا ہے ، جس کا واحد حل جگر کی پیوندکاری ہے ۔ اس سلسلے میں ماہرین نے بعد از مرگ عطیہ اعضا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق اعضا ناکارہ ہونے والے افراد کی ہلاکت کی تعداد تقریبا ڈیڑھ لاکھ سالانہ سے زائد ہے ۔اور اس کی بنیادی وجہ ہمارے ملک میں اس پروگرام کا عدم توجہی کا شکارہونا ہے جبکہ دیگر مسلم و غیر مسلم ممالک میں یہ پروگرام کامیابی سے جاری ہے اور مریضوں کی جانیں بچائی جا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے ملک میں عطیہ اعضا اور قیمتی جانیں بچانے کےلئے ہم سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ ایس آئی یو ٹی میں جگر ناکارہ ہونے والے مریضوں کیلئے ہر جمعرات دوپہر دوبجے او پی ڈی ہوتی ہے ۔ایس آئی یو ٹی اپنے تمام مریضوں کو بلا تفریق مفت علاج عزت نفس کے ساتھ فراہم کرتا ہے ۔ادارے میں منعقدہ اس پروگرام میں ہیپاٹائٹس سے آگہی کیلئے اہم سرگرمیا ں شامل تھیں ۔ انہیں مفت معائنہ، تشخیص ، ویکسینیشن، غذائی مشاورت ، کے علاوہ آگاہی سے متعلق ویڈیوز ،دکھائی گئیں اور اس مرض سے بچاو کے متعلق لٹریچر فراہم کیا گیا۔جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مستفیض ہوئی۔اس موقع پرجن ماہرین نے اظہار خیال کیا ا ن میں ڈاکٹر عباس علی تسنیم، ڈاکٹر مدثر لئیق، ڈاکٹر زین ماجد، اور ڈاکٹر نادر ستاربلوچ، ڈاکٹر ندا رسول مہر، اورماہر محترمہ کہکشاں زہرہ شامل تھیں۔