اسلام آباد۔:وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ، مہنگائی کاخاتمہ اور غربت پر قابو پانا حکومت کی ترجیحات ہیں، حکومتی اقدامات سےمہنگائی 38فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گئی ہے، معاشی ترقی کی شرح 2.4فیصد تک پہنچ گئی ہے، سٹاک مارکیٹ ملک کی تاریخ میں بلند ترین سطح پر ہے، زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 6.3فیصد، ٹیکس وصولی میں 30 فیصداور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں8.1 فیصد اضافہ ہوا ہے، حکومت نے اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کیا ہے، 86فیصد گھریلو بجلی صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،تنقید برائے تنقید اور نفرت کی سیاست ملکی مفادمیں نہیں، پی آئی اے کی نجکاری ہو کررہے گی، پی ڈبلیو ڈی کی بندش کا فیصلہ حتمی ہے ، حکومت اس سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ تاریکی اور غربت میں زندگی گزاری جا سکتی ہے نا امیدی میں نہیں، ملک کے ہر شخص پر واجب ہے کہ وہ امید کا پیغام لے کر آگے بڑھے۔ روزگار کی فراہمی،مہنگائی کا خاتمہ اور غربت پر قابو پانا وزیراعظم کی ترجیحات ہیں ،نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ترقی ہوگی تو نئے کاروبار چلیں گے، زراعت ترقی کرے گی توروزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ آج ہماری ترقی کی شرح جو گزشتہ دور میں منفی ہو گئی تھی اب 2.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔زرعی شعبے میں پچھلے 19 سال میں سب سے زیادہ ترقی کی شرح 6.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، اسی طرح صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح تیسری سہ ماہی میں 3.8فیصد رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز کی پیداوار اور فروخت میں 45 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔کسانوں کو فراہم کیے جانے والے قرضوںمیں26 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور انہیں 9400 ارب روپے کا قرضہ دیا گیا ہے جس سے وہ کھاد اور دیگر ضروری اشیاء خرید سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ پچھلے سال اس عرصے میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک بڑھ گئی تھی وہ اب کم ہو کر 12.5 فیصد پر آگئی ہے۔کھانے پینے کے اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس میں مہنگائی کی شرح 2 فیصد پر آگئی ہے ۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت کمزور طبقات کے لیے 600 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور کم ترقی یافتہ علاقوں پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔زرعی ترقی کے لیے کسانوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جہاں سڑک جائے گی وہاں ترقی جائے گی، ترقیاتی منصوبے غریب لوگوں کے لیے زندگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب 2013ء کی حکومتی پالیسی پر تنقید کر رہے ہیں حالانکہ یہ اس وقت مسلم لیگ (ن )کی حکومت میں وزیر تھے، اگر انہیں اس سے اختلاف تھا تو اس وقت حکومت چھوڑ کیوں نہیں دی آج انہیں کپیسٹی پیمنٹ کی یاد آئی ہے ، جب اختیار تھا تو اس وقت اس کی کیوں مخالفت نہیں کی ،تنقید کا مقصد صرف اور صرف فساد پھیلانا ہے، ملک مثبت رویوں سے چلتا ہے۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ 86 فیصد گھریلو صارفین 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور وزیراعظم نے 50 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں سے نکال کر انہیں سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہیں اگلے مہینے سے ریلیف ملنا شروع ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مختلف کمیٹیاں بنا دی ہیں جن کی رپورٹس آنے کے بعد ان مسائل کا حل نکلے گا۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ تنقید برائے تنقید اور نفرت کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں ہے، سٹاک مارکیٹ 78 ہزار پوائنٹس سے اوپر چلی گئی ہے اور چند مہینوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے ، پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی آ رہی ہے ،مہنگائی کی شرح میں کمی آئی تو قرضوں پر شرح سود میں بھی کمی آئے گی جس سے نوجوان اپنا کاروبار شروع کر سکیں گے۔برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ رہے ہیں،حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے اور آمدنی میں اضافہ کیا ہے، ٹیکس وصولی میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر بنایا ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر میں بھی اضافے کا رجحان ہے۔براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں8.1 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے ٹھان لی ہے کہ مسائل کو حل نہیں ہونے دینا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پیسے دے کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے لابسٹ کی خدمات حاصل کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے اوپر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔پاکستان ہے تو ہم سب ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لئے بولیاں آچکی ہیں۔ یہ نجکاری ہو کررہے گی۔ پی ڈبلیو ڈی میں جو کچھ ہو رہاتھا اس کا سب کو علم ہے۔ اسے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور یہ حتمی فیصلہ ہے جس سے حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی۔یہ ادارہ کرپشن کا گڑھ بناہوا تھا۔ اس کی جگہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے بہتر طریقہ کار سامنے لایا جائےگا۔ بہت سے ایسے ادارے اور وزارتیں جن کی ضرورت نہیں ہے ان کی ری سٹرکچرنگ پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔