کراچی(اسٹاف رپورٹر) اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے رہنماؤں مفتی محمد تقی عثمانی، مفتی محمد منیب الرحمن،مولانا محمد حنیف جالندھری و دیگر نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مدارس کی رجسٹریشن کا عمل فوری شروع کیا جائے، دینی مدارس اور جامعات نے ملکی تحفظ، سلامتی اور مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھا ہے، کبھی بھی ملکی استحکام و سلامتی کیخلاف کو اقدام نہیں کیا، ہر مشکل مرحلہ پر مسلح افواج کی حمایت کی، ہمیشہ دہشتگردی اور فساد کی مخالفت کی ہے، چیف آف آرمی اسٹاف مدارس سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کا نوٹس لیں، ہماری قیادت نے مزاحمت کے بجائے مکالمے اور مذاکرات کو ترجیح دی ہے، ہم تصادم نہیں چاہتے، مدارس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا، 28 اگست کو کراچی میں اتحاد تنظیمات کا کنونشن منعقد ہوگا۔ان خیالات کا اظہار اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے صدر مفتی محمد تقی عثمانی، ناظم اعلی اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان مفتی منیب الرحمن اور ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا محمد حنیف جالندھری نے کراچی پریس میں منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبید اللہ خالد، مولانا امداد اللہ یوسف زئی، علامہ صاحبزادہ محمد ریحان امجد نعمانی، مولانا یاسین ظفر، مفتی محمد یوسف قصوری، مولانا عبد المالک، علامہ محمد شبیر حسن میثمی، علامہ محمد افضل حیدری و دیگر موجود تھے۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ دینی مدارس کے بارے میں سیکولر لوگ منفی پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں۔افسوس اس بات پر ہے کہ عسکری ادارے بھی اب اس طرح کے کام کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ 50 فیصد مدارس کون چلا رہا ہے؟۔ یہ وہ لوگ بول رہے ہیں جو اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں۔زمین میں چھپی سرنگوں کا پتہ لگا لیتے ہیں۔بینک اکاؤنٹ بند کرنے کا مقصد کیا ہے؟۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ دینی مدارس کے بینک اکاؤنٹ کھولے جائیں۔ مدارس کے ساتھ جو سلوک ہے وہ ٹھیک نہیں۔ یہ پروپیگنڈا بہت شد و مد کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ مدارس میں صحیح علوم نہیں پڑھائے جا رہے ہیں۔ مدارس میں اصلی تعلیم دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈھائی کروڑ افراد ایسے ہیں جن کو دینی علوم کا علم نہیں۔کوئی اسکول کوئی کالج یا کوئی یونیورسٹی حافظ قرآن پیدا کر رہا ہے؟۔ایسا انتظام کسی اسکول کالج یا یونیورسٹی میں نہیں۔پچھلے دنوں رجسٹریشن کے سلسلے میں ہماری آرمی چیف اور وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی۔ لیکن جب اس کے نفاذ کا وقت آیا تو وہ عمل روک دیا گیا۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہم کب تک یہ سب برداشت کریں گے۔ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ہمیں مدارس کا ہر قیمت پر تحفظ کرنا ہے۔سرمایہ دارانہ نظام ، سود کی مخالفت کرتے ہیں۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ آج نے طے کیا ہے کہ اپنے وجود کو قائم رکھنے کے لئے ہم سب ایک پیج پر ہیں۔بیرونی دنیا کے اشارے پر ایسے کام ہوتے ہیں۔ ہم بیرونی طاقتوں کے زیر سایہ ہیں۔ ایک حد تک کسی چیز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ہم احتجاجا آج یہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اب آپریشن کرنا آسان کام نہیں۔ہزاروں اس طرح کے آپریشن کر کہ دیکھ لیں۔ہم تصادم نہیں چاہتے۔ ہم آخری وقت تک نہیں چاہتے کہ تصادم ہو۔ اگر ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوتی تو پھر ہم بھی اپنا سر کھول کر میدان میں آ جایئں گے۔جو طرز عمل ہم کو نظر آ رہا ہے اس کو بیان نہیں کر سکتے۔یہ کسی بیرونی دباؤ کا نتیجہ ہے کہ ہمارے مذاکرات کامیاب نہیں ہو رہے ہیں ہم کو دبایا جا رہا ہے، جو اچھا عمل نہیں ہے۔مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی 22 جولائی کی پریس کانفرنس کے تناظر میں اتحاد تنظیمات مدارس کا اجلاس منعقد ہوا۔اس اجلاس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ دینی و مدارس کا اجلاس ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی شدید مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا 50 فیصد دینی مدارس و جامعات اور ان سربراہان نامعلوم لوگ ہیں۔دینی مدارس و جامعات اور ان کے چلانے والوں کو پوری قوم جانتی ہے۔ یہ مدارس پاکستان کے قانون کے تحت قائم ہوئے ہیں اور قانون کے دائرے میں مصروف عمل ہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ اس طرح کا لب و لہجہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔اس سے ملک ملک بھرمیں قائم دینی مدارس و جامعات کے سربراہان اساتذہ کرام ، طلبہ و طالبات , معاونین اور کروڑوں دین دار طبقات کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ۔ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ادارے کے ذمہ دار افسران کو ہدایات جاری کریں۔
وہ دینی مدارس و جامعات کے سربراہان اساتذہ اور طلبہ وطالبات کو مجرم یا ملزم یا مشتبہ سمجھ کر بات نہ کریں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہدینی مدارس و جامعات کے سربراہان نے ملکی تحفظ ،سلامتی اور مفاد کو ہمشیہ مقدم رکھا ہے کبھی بھی ملکی استحکام ور سلامتی کے خلاف کوئی کام نہیں کیا۔ہر مشکل مرحلہ پر مسلح افواج کی حمایت کی اور ہمیشہ دہشت گردی اور فساد کی مخالفت کی اور اس کے نتائج بھی بھگتے۔ اکابرین،علماء ومشائخ اس مشن میں شہید ہوئے۔انہوں نے کہا کہ علماء نےخودکش حملوں اور دہشت گردی کے خلاف کسی صلہ و ستائش کی خواہش کے بغیر محض ملک و ملت کی خاطر فتوے جاری کیے۔تب یہ مدارس ذمہ دار تھے ۔دینی مدارس و جامعات کے ذمہ داران نے سیاسی انتشار اور محاذ آرائی سے فائدہ اٹھانے کا کبھی سوچا بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہہمیشہ مسلح افواج ملکی سلامتی کے لئے دعاگو رہے ہیں۔اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت نے ہمیشہ مزاحمت کے بجائے مذاکرات اور مکالمے کو ترجیح دی ہے۔اداروں کی حکمت عملی ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ایک طرف مالی معاملات میں شفافیت کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف دینی مدارس و جامعات کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا جاتا ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف بخود براہ راست اس مسئلے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں۔مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہر قیمت پر دینی مدارس و جامعات کی حریت فکر وعمل کا تحفظ کیا جائے گا۔چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں دینی مدارس و جامعات کے بڑے بڑے کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔پوری قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔پہلا صوبائی کنونشن 28 اگست کو کراچی میں منعقد ہوگا۔