اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ایس ڈبلیو)اور یونیسیف نے پاکستان میں کم عمری کی شادی کے خاتمہ کیلئے "بولو ” کے عنوان سے ملک گیر مواصلاتی مہم کا آغاز کیا ہے۔ یو این ایف پی اے اور یو این ویمن کے اشتراک سے شروع ہونے والی اس مہم کا مقصد بچوں کی شادی کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور قانون میں ترامیم و اس کے نفاذ کے لیے زور دینا ہے۔اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت، این جی اوز، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی جانب سے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور حقائق کو جمع کرنے کیلئے ملک گیر مہم چلائی ہے، اس وقت چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے، امید ہے کہ اس حوالے سے جلد قانون بن جائے گا۔ یونیسیف کے حکام نے مہم کی اہم خصوصیات پیش کیں جس میں صنفی نقصان دہ رکاوٹوں اور محرومیوں کو دور کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔یو این ایف پی اے اور یو این ویمن کے نمائندوں نے قانونی ترامیم اور نفاذ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔”بولو” مہم کے مرکزی نکات میں بچوں کی شادی کے مسئلے اور لڑکیوں، خاندانوں اور قومی ترقی پر اس کے اثرات کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنا جبکہ بچوں کی شادی کو روکنے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے کلیدی سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے اور عوام میں بیداری پیدا کرنا شامل ہیں ،ان اجتماعی کوششوں سے کم عمری کی شادیوں کے اس نقصان دہ رواج کو ختم کرنے اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کی طرف اہم پیش رفت کی جا سکتی ہے۔