اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ موسمیاتی خطرات اور کلائمیٹ ریزیلینس کے پاکستانی اقدامات کو مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں خصوصاً زراعت، پانی، توانائی، صحت اور تعلیم میں پیش کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات پیر کو یہاں کانفرنس آف پارٹیز (کاپ29) کے 29 ویں اجلاس کے سلسلہ میں وزیر اعظم کی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے اجلاس کے شرکاءپر زور دیا کہ وہ پاکستان کی کلائمیٹ ریزیلینس کے لئے متعلقہ وفاقی اور صوبائی محکموں کے ساتھ قریبی رابطہ کاری کے ساتھ ایک ٹھوس منصوبہ بنائیں، اس ضمن میں اقدامات پر وفاقی حکومت اور صوبوں کے ذریعے عملدرآمد کیاجا رہا ہے۔اجلاس میں آئندہ کاپ29 میں ملک کی فعال شرکت کی تیاریوں کا بھرپور جائزہ لیا گیا، اقوام متحدہ کی زیر قیادت سالانہ عالمی موسمیاتی سربراہی اجلاس 11 سے 22 نومبر 2024 کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہوگا۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاءپر زور دیا کہ ہمیں اپنے وسائل کے ساتھ ملک کی کلائمیٹ ریزیلینس کے اقدامات کو ظاہر کرنے کے لیے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ آنا چاہیے اور موافقت اور تخفیف کے اقدامات کے ذریعے موسمیاتی خطرات کے خلاف ملک کی کلائمیٹ ریزیلینس کو مزید مضبوط کرنے کے لیے فنانس، ٹیکنالوجی اور صلاحیت سازی کی ضروریات کو اجاگر کرنا چاہیے۔انہوں نے شرکاءکی توجہ اس امر کی طرف دلائی کہ عالمی برادری اس حقیقت سے بہت بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چند ممالک میں شامل ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے جن میں سیلاب، گرمی کی لہر اور مون سون کے انداز میں تبدیلی شامل ہیں۔رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ملک کو ان خطرات سے نمٹنے، کمیونٹیز کی زندگیوں اور معاش کے تحفظ اور سماجی و اقتصادی شعبوں کے لیے درکار مالی اور تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے مختلف اثرات کے خلاف کلائمیٹ ریزیلینس میں موافقت کی حکمت عملیوں کی اہمیت کے بارے میں آواز اٹھا رہا ہے، اسی وجہ سے تمام ممالک نے پاکستان جیسے وسائل سے محروم ممالک میں موافقت کے اقدامات پر زیادہ توجہ دی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کمزور کمیونٹیز اور شعبوں، جیسے زراعت اور پانی کے انتظام میں کلائمیٹ ریزیلینس کو بڑھانے کے لیے تعاون میں اضافے کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔ ملک کے تخفیف کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ملک کاپ 29 میں عالمی برادری کو آگاہ کرے گا کہ اگرچہ پاکستان کا دوسرے ممالک کے مقابلے کاربن کا اخراج نسبتاً کم ہے لیکن وہ اس کے باوجود کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے،پاکستان ایک ذمہ دار قوم کے طور پر ای وہیکلز اور ماس ٹرانزٹ سسٹم کو فروغ ، جنگلات کے رقبے میں اضافہ اور سمارٹ فارمنگ کی تکنیکوں کو اپنائے گا، اس طرح قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک وسیع تر بین الاقوامی تعاون اور منصفانہ موسمیاتی مالیات کی وکالت بھی کرے گا، پاکستان ترقی یافتہ ممالک پر زور دے گا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی آب و ہوا سے متعلق اقدامات کی کوششوں میں مدد کے لیے اپنے مالی وعدوں کو پورا کریں۔اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی، خزانہ ڈویژن، منصوبہ بندی ، ترقی اور خصوصی اقدامات، اقتصادی امور ڈویژن، خارجہ امور کی وزارتوں کے سیکرٹریز نے شرکت کی جبکہ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلہری، میکنزی اینڈ کمپنی کے سلمان احمد، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزیر اعظم کے جوائنٹ سیکرٹری اور مختلف سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں اور کمیٹی کے دیگر اراکین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔