اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):صدر مملکت آصف علی زرداری نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دائرہ کار کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پسماندہ طبقات کی فلاح کیلئے پروگرام کے مستفید افراد کی تعداد بڑھائی جائے۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد کی طرف سے پیر کو ایوان صدر میں دی گئی بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کا گوادر میں دفتر قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ طبقات کی فلاح کیلئے پروگرام کے مستفید افراد کی تعداد بڑھائی جائے۔صدر مملکت نے بینکوں کی جانب سے بے نظیر کارڈ ہولڈرز سے 0.45 فیصد سروس چارجز کٹوتی کا نوٹس لیا اور کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے کیلئے سٹیٹ بینک سے رابطہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں سے انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کے اکائونٹ کھولنے کا کہا جائے، ادائیگی کے جدید نظام سے پروگرام سے مستفید ہونے والے افراد کو استحصال سے بچایا جاسکے گا۔صدر مملکت نے زیادہ سے زیادہ مستحق طلباءکو وظائف کی فراہمی کیلئے ڈونرز اور پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت پر زور دیا۔ اس موقع پر صدر مملکت کو بے نظیر کفالت ، تعلیمی وظائف ، سکالرشپس برائے انڈر گریجویٹ اور نشو نما پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں انہیں اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 598.718 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ بے نظیر کفالت پروگرام فلیگ شپ پروگرام ہے جبکہ کفالت پروگرام کے تحت پاکستان بھر میں اہل خواتین اور خواجہ سرائوں کو غیر مشروط نقد رقم فراہم کی جا رہی ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ بے نظیر کفالت پروگرام کیلئے مالی سال 2024-25 کے دوران 93 لاکھ اہل خاندانوں کے لیے 461 ارب روپے جبکہ سکولوں میں داخلے بڑھانے ، کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی کیلئے 77.18 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام سے 97 لاکھ بچے مستفید ہو سکیں گے، اس کے ساتھ ساتھ سکالرشپس برائے انڈر گریجویٹ پروگرام کے تحت 10 ہزار طلباء کو وظائف کی فراہمی کیلئے 1.7 ارب روپے مختص کیے گئے۔صدر مملکت کو بریفنگ میں اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ غذائیت کی کمی اور نشوونماکے مسائل سے نمٹنے کیلئے 20 لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور ان کے شیر خوار بچوں کو خصوصی خوراک بھی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ 2022 میں سیلاب کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ 27 لاکھ خاندانوں میں 70 ارب روپے تقسیم کیے۔ صدر مملکت نے معاشرے کے مستحق اور پسماندہ طبقے کو مالی ریلیف فراہم کرنے پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سراہا۔