اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے اپوزیشن کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کےلئے نفرت اور انتشار کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا ، انتشار کی سیاست کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ، پاکستان ہے تو ہم ہیں، سیاست ہے، ملک دشمن عناصر ملکی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں، ملک سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ اور پسماندہ علاقوں کی ترقی وزیراعظم کا وژن ہے۔ہفتہ کو وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہر طرف افراتفری کی سیاست ہو رہی ہے، ایسے میں حکومت کی طرف سے عوام کی فلاح وبہبود کےلئے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ان سے آگاہ کرنا لازمی ہے، حکومت عوام کو ریلیف فراہمی کےلئے کوشاں ہے، وزیراعظم شہباز شریف چاہتے ہیں کہ ملک میں روزگار کی فراہمی یقینی بنے، مہنگائی کا خاتمہ اور اور پسماندہ رہ جانے والے علاقوں اور وہاں کے باسیوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے مساوی لایا جائے، مہنگائی کے خاتمے سے عوام پر بوجھ کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت خوارج کے حملے جاری ہیں، عمران خان کی ہر بات پر اس کے حمایتی لبیک کہتے ہیں، پہلے فوج کو
نیوٹرل رہنے کی بات کی ، پھر پینترا بدلا اور کہا کہ نیوٹرل جانور ہوتا ہے، پھر کہا گیا کہ چیف قوم کا باپ ہوتا ہے ، پھر باپ کو میر جعفر کہا گیا ، پھر امریکہ کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے سازش کی ، فوج سے کہا گیا کہ وہ اس سازش سے بچائے، پھر پینترا بدلا گیا اور کہا گیا کہ فوج ہمیں تباہ کر رہی ہے، امریکہ ہماری مدد کرے، پھر امریکی قراردار کا ڈنکا بجایا گیا، پھر اسٹیبلشمنٹ کا قبر تک پیچھا کرنے کا کہا گیا اور 9 مئی کا واقعہ ہوا جب شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی ، اب ایک مرتبہ پھر عمران خان کہہ رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے، مسلم لیگ (ن) ہماری لڑائی کرا رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ بہروپیے ہیں یا دیوانے ہیں جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں اور بار بار یوٹرن لئے جا رہے ہیں، ان کا مقصد بات کرنا نہیں بلکہ ملک کو برباد کرنا ہے، یہ ٹرینڈ چلاتے رہے کہ کپتان نہیں تو پاکستان نہیں، انہیں شرم آنی چاہئے پاکستان ہے تو ہم ہیں، ملک کو تباہ کرنے کے بیانات دیئے گئے اور یہ اس پر عمل پیرا بھی ہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں مہنگائی کی شرح 48 فیصد تھی جو اس ماہ 2 فیصد تک آ گئی، یہ ہماری کارکردگی ہے ، مہنگائی کی مجموعی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد لائی گئی، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غریب لوگوں کے لئے 600 ارب روپے مختص کئے، انہوں نے کووڈ کے بعد غریبوں کےلئے لائے گئے 4 ارب ڈالر 100 سرمایہ داروں کو دے دیئے، ہم نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں ریکارڈ اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بجلی کا بوجھ ہے لیکن یہ وقت کے ساتھ کم ہوگا، ہم نے 86 فیصد صارفین کے بجلی کے بلز پر پی ایس ڈی پی سے فنڈز کاٹ کر سبسڈی دی ،مزید بھی غریب کو سہولت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خاتمے کی بات کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں ہم آپریشن نہیں ہونے دیں گے، کیا دہشتگردی ، بھتہ خوری، مذہبی مقامات پر حملوں کی اجازت دے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ بات چیت کریں، یہ کہتے ہیں کہ ہم دھرنا دیں گے، پہیہ جام کریں گے، کیا یہ ترقی ، خوشحالی اور روزگار کا پہیہ جام کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ بات کرو ، برباد نہ کرو ، سلجھائو ،الجھائو نہیں، یہ جو اودھم مچا رہے ہیں یہ اپنے بچوں کی زندگیوں میں مچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں دعوت دی کہ ان کی زیادہ نشستیں ہیں تو یہ حکومت بنائیں تو بتائیں انہوں نے حکومت کیوں نہیں بنائی، پیپلز پارٹی نے بھی سپورٹ کی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا کیوں کہ ان کا کام تعمیری نہیں تخریبی ہے، فساد پھیلانا ہے، ہم ان کو دوبارہ دعوت دیتے ہیں کہ آئیں بات چیت کریں ۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں، کور کمانڈر ہائوس پر حملہ کیا ، پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن الجھائو اور سلجھائو میں تفریق کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں کےلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ، اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، انہوں نے بلین ٹری کے حوالے سے موقف اختیار کیا تھا کہ ہم نے جہاز سے بیج گرائے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کےلئے منصوبہ بندی ہو رہی ہے، ہسپتالوں کی صورتحال بہتر کی جا رہی ہے، ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے جو چیزیں غریب آدمی پر بوجھ ہیں انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا معاملہ حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے نئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا،ایل این جی کے کنکشن پر پابندی ہے، ا س حوالے سے تمام محرکات میڈیا کے سامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ 200 یونٹس بجلی کے حامل 86 فیصد صارفین کے بلوں پر 3 ماہ کےلئے 50 ارب روپے کا اضافی ٹیرف حکومت دے گی اس کے بعد دوبارہ کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ آٹھ اے سی چلانے والوں کو اپنا بوجھ خود اٹھانا پڑے گا اس کی وجہ سے اضافی بجلی لگانی پڑتی ہے جس کا بوجھ وہی اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسی کام میں غریب عوام کا تحفظ نہیں ہو گا وزیراعظم اس کی منظوری نہیں دیں گے۔