لاہور۔(کورٹ رپورٹر ):لاہور ہائیکورٹ نے نابالغ ملزموں کے آبزرویشن ہوم بنانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ریاست گرفتار ہونے والے نا بالغوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کی زمہ داری پوری کرے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے گرفتار نابالغ ملزم کی بازیابی کیس کا سولہ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نابالغ بچوں کا استحصال کرنے والے گروہوں کا خاتمہ کرے ۔حکومت جوینائل ایکٹ کے نفاذ پر عملدرآمد کے لیے فوری اقدامات کرئے ۔جوینائل ایکٹ دیگر قوانین کی طرح کاغذی قانون بن کر رہ گیا۔قانون کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند کرنا انصاف کو پیروں تلے روندنے کے مترادف ہے ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے پر ریاستی اداروں کو جوابدہ ہونا چاہیے انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے ۔قانون پر عملدرآمد نہ ہونے سے کمزوروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گیارہ سالہ نابالغ غلام مرتضی کی غیر قانونی حراست سے بازیابی کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ۔عدالت نے نابالغ ملزم کو بھائی احمد اور بہن شاہین فاطمہ سمیت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔