اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو ) کی یو این ویمن کے تعاون سے اختراعی مشاورتی کانفرنس سیریز کے دوسرے مرحلے "دی نیکسٹ ہورائزن” کا جمعہ کو اختتام ہوگیا۔یہ اقدام سیاست میں خواتین کے کردار کو بڑھانے اور ان کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لئے ایک جامع قومی ایجنڈا تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ جمعہ کو این سی ایس ڈبلیو سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کانفرنس سیریز (نیکسٹ ہورائزن) "اگلا افق” این سی ایس ڈبلیو کے لئے ایک اہم سنگِ میل ہے کیونکہ یہ پالیسی سازوں، کارکنان، ماہرین تعلیم اور کمیونٹی لیڈروں سمیت سٹیک ہولڈرز کے متنوع گروپ کو متحد کرنے کے لئے اپنی نوعیت کا پہلا فورم ہے۔کانفرنس میں سیاست میں خواتین کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو نیلوفر بختیار نے کہا کہ ہم اپنی ملکی تاریخ کے ایسے موڑ پر ہیں جہاں خواتین کی آواز کو سنا، بڑھایا اور سیاسی عمل میں ضم کیا جانا چاہئے۔ سیاست میں خواتین کو بااختیار بنانا صرف برابری کے بارے نہیں بلکہ یہ ہماری جمہوریت کے تانے بانے کو بڑھانے کے بارے میں ہے۔ سیشن کی مہمان خصوصی اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن و ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے ایسی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا جو سیاسی طور پر خواتین کی شمولیت کو پروان چڑھائے۔انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔ ثمن احسن او آئی سی یو این ویمن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سیاست میں خواتین کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ موثر حکمرانی کا نظام بنانے کے لئے سیاست میں خواتین کو بااختیار بنانا بہت ضروری ہے۔ آزاد جموں و کشمیر کی وزیر مملکت کوثر تقدیس گیلانی نے کہاکہ صنفی مساوات کے حصول اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے خواتین کی سیاسی شرکت ضروری ہے۔ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ خواتین کی آواز نہ صرف سنی جائے بلکہ وہ ہمارے ملک کی حکمرانی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہوں ۔ وزیر تعلیم بلوچستان راحیلہ حمید خان درانی نے جامع ترقی، سماجی ہم آہنگی اور موثر طرز حکمرانی کے ذریعے صوبے کے متنوع چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنے وژن کا خاکہ پیش کیا۔ ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سندھ کی وزیر شاہینہ شیر علی نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے فرسودہ کرداروں کو چیلنج کرنے اور ایسے قوانین بنانے کی ضرورت ہے جو قومی اور بین الاقوامی شعبوں میں ان کی شرکت کی حمایت کریں۔اس موقع پر این سی ایس ڈبلیو نے”خواتین اور لڑکیوں کا تحفظ، قانون سازی، پالیسی اور ادارہ جاتی فریم ورک آف پاکستان ” کے عنوان سے اپنی رپورٹ بھی جاری کی ۔ تقریب کے اختتام پر خواتین سیاسی رہنماؤں ڈپٹی سپیکر کے پی اسمبلی ثریا بی بی، ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولا، ڈپٹی سپیکر سندھ اسمبلی انتھونی نوید اور ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کو مزید عمل درآمد کے لیے جامع ایجنڈا پیش کیا گیا۔