اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو ) نے یو این ویمن کے اشتراک سے "دی نیکسٹ ہورائزن” (اگلا افق) کانفرنس سیریز کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا ، اس کا مقصد خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا اور ان کے سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے ایک مکمل قومی ایجنڈا قائم کرنا ہے۔جمعرات کو این سی ایس ڈبلیو سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قومی کمیشن برائے وقار نسواں کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانا ایک خوشحال پاکستان کی بنیاد ہے، انہیں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور مساوی مواقع کو یقینی بنا کر ہم ان کی مکمل صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتے ہیں اور اس سے پائیدار ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔ او آئی سی یو این ویمن کی سمن احسن نے کہا کہ "ایک لچکدار اور مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے گھر پر کام کرنے والے کارکنوں کو باضابطہ اور ان کی مدد کرنے، زراعت میں خواتین کو بااختیار بنانے، نگہداشت کی معیشت کو تبدیل کرنے اور محفوظ و منصفانہ کام کے حالات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں گھریلو ملازمین بالخصوص خواتین کی نمایاں شراکت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے کام کو باضابطہ بنانا اور انہیں مناسب سماجی و اقتصادی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے، قوانین کو مضبوط بنا کر مائیکروفنانس تک رسائی کو آسان بنا کر، سماجی تحفظ کو بڑھا کر، منصفانہ اجرت کو نافذ کر کے ہم ایک زیادہ جامع اور مساوی معیشت تشکیل دے سکتے ہیں جو ان کارکنوں کے لیے حالات اور معاشی استحکام کو بہتر بنائیں گے۔ فلم سٹار فواد خان بھی تقریب میں موجود تھے۔انہوں نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے مقصد کو آگے بڑھاتے ہوئے خواتین کو ان کی مکمل صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے مساوی مواقع اور حقوق کی ضرورت پر زور دیا۔کانفرنس میں "خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانا: غربت سے نمٹنا، صنفی مساوات کے لیے ادارہ جاتی اور مالیاتی چیلنجز” پر ایک رپورٹ کا اجراء بھی کیا گیا۔ یہ رپورٹ شراکت داروں کے کنسورشیم نے تیار کی جس میں قومی کمیشن برائے وقار نسواں، یونیسیف، یو این ویمن، یو این ڈی پی اور یو این ایف پی اے شامل رہے۔رپورٹ میں صنفی مساوات اور بااختیار بنانے کی جانب پیشرفت کو تیز کرنے کے لیے قابل عمل بصیرت پیش کرتے ہوئے صنفی جوابی مالیاتی میکانزم اور ادارہ جاتی مضبوطی کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔کانفرنس میں یونیسیف، یو این ویمن، یو این ڈی پی اور یو این ایف پی اے کے نمائندوں سمیت سرکردہ ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا گیا جنھوں نے خواتین کے لیے معاشی بااختیار بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔