اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت نے شفاف طریقے سے نیوز انڈسٹری کے 1.6 ارب روپے کے واجبات ادا کئے، ماضی میں پسند نہ پسند پر چینلز کے اشتہارات بند کر دیئے جاتے تھے، اس وقت پاکستان میں کسی بھی چینل کے اشتہارات بند نہیں کئے گئے، تمام ٹی وی چینلز کو ریٹنگ کے مطابق اشتہارات جاری کئے جاتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے اداروں کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ کے لئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی پھلین بلوچ نے کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت نے پرائیوٹ میڈیا اداروں کے وزارت کے ذمہ اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا ہے جس کی وجہ سے میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں آسانی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ڈمی اخبارات بھی بہت بڑا مسئلہ ہیں، ایسے ڈمی اخبارات صرف اشتہارات کے لئے شائع ہوتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ تصدیق شدہ اخبارات کو اشتہارات جاری کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں نیوز پرنٹ پیپر پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز تھی جو ہم نے نہیں لگنے دیا، نیوز پرنٹ کیلئے کاغذ بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے، اگر اس پر 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا جاتا تو اخبارات مزید معاشی مشکلات کا شکار ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اخباری صنعت کو مزید سہولت فراہم کریں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت نے رولز آف بزنس 1973 کے تحت تفویص ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے سرانجام دیا ہے اور تمام محکموں کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کی تنظیم نو مختلف انتظامی اقدامات کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹیلی وژن پر ملک میں تمام سیاسی قوتوں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لئے ادارتی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس سے پی ٹی وی کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، ہم نے پی ٹی وی سپورٹس کا ریونیو ڈبل کر کے دکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی وی کے ڈرامے پوری دنیا میں دیکھے جاتے تھے، پی ٹی وی کے ماضی کے ڈرامے آج بھی مقبول ہیں، اس وقت پی ٹی وی میں ڈراموں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں تفریح کو آنے والے وقت میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں انٹرٹینمنٹ کے پروگراموں سمیت پی ٹی وی نیوز میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی وی میں پروڈکشن سہولیات کی بحالی پر زور دیا جسے ماضی میں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک سینٹر فار ڈیجیٹل کمیونیکیشن (سی ڈی سی) قائم کیا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا پر پبلک سیکٹر کی سرگرمیوں کی تشہیر کے فرائض سرانجام دے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد کا مشکور ہوں انہوں نے وزارت میں اصلاحات کے لئے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ایک سوال کے جواب میں عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے افسران بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ نہ صرف فارن پبلی کیشنز کو ڈیل کرتا ہے بلکہ بیرون ملک پاکستان کے سافٹ امیج کے لئے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔اراکین کمیٹی نے بیرون ملک تعینات وزارت اطلاعات کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا ورکرز کو ویج بورڈ ایوارڈ کے دائرہ کار میں لانے کے لئے نیوز پیپرز ایمپلائز (کنڈیشنز آف سروس) ایکٹ 1973 میں ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کی نجکاری پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ کمپنی مسلسل خسارے میں تھی۔ قائمہ کمیٹی کو سینٹر فار ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وسیع پیمانے پر موجودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کو درست طریقے سے پیش کرنے، جعلی خبروں اور ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیجیٹل کمیونیکیشن سینٹر قائم کیا جا رہا ہے۔کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی)، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) اور شالیمار ریکارڈنگ اینڈ براڈکاسٹنگ کمپنی (ایس آر بی سی) میں اس وقت عارضی انتظامات کے تحت وزارت کے افسران کو بطور سربراہ تعینات کیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل و پی آئی او مبشر حسن نے پی آئی ڈی سے متعلق بریفنگ دی۔ مبشر حسن نے کہا کہ شہریوں کو موضوعات پر مصدقہ معلومات فراہم کرنے کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے بھی عوام تک معلومات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے پورے ملک میں 858 ملازمین کام کر رہے ہیں۔ پی آئی ڈی کا ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ہے اس لئے یہاں ملازمین کی تعداد زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شفاف اسکرین ٹیسٹ کے بعد بھرتی کی جاتی ہے۔ ہمارے رپورٹرز نہیں ہوتے پی آر اوز ہوتے ہیں جو ذمہ دارانہ اسٹوری فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے جذبات حکومت کو بھجواتے ہیں۔ کمیٹی کے رکن وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ آپ نے ان دنوں عوام کے کس قسم کے جذبات سرکار کو پہنچائے ہیں جس پر مبشر حسن نے کہا کہ ہم وہ رجحانات حکومت کو پہنچاتے ہیں جو حقائق پر مبنی ہوں۔ ہمارا ایک شعبہ پلس اینالسز یونٹ ہے وہ عوام کے رجحان پر رپورٹ تیار کرتا ہے۔ وزیراعظم میڈیا بالخصوص اخبارات پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ وزیراعظم میڈیا سے ملنے والی آراءپر بھی توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمیونیکیشن اور ترقیاتی کاموں کی ترویج اور اشتہاری مہم بھی چلاتے ہیں، اس میں کوئی سیاسی پہلو شامل نہیں یہ خالصاً عوامی دلچسپی پر مبنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت پاکستان نے 10 ارب روپے پبلک نوٹس اور اشتہارات پر جاری کئے ہیں۔گزشتہ تین ماہ کے اخراجات آئندہ اجلاس میں پیش کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اشتہاری مہمات کی سافٹ ویئرز کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی او مبشر حسن کے والد کے انتقال پر دعائے مغفرت بھی کرائی گئی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی اور اراکین کمیٹی نے پی آئی او مبشر حسن سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کے والد کے انتقال کا سن کر افسوس ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی وی کی کارکردگی کے بارے میں خصوصی بریفنگ لی جائے گی جس میں ادارہ کو مالیاتی طور پر خود انحصار بنانے پر غور کیا جائے گا۔کمیٹی نے حکومت کی اشتہارات کی پالیسی اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پبلک سیکٹر کے اشتہارات دینے کی بنیاد پر خصوصی بریفنگ لینے کا بھی فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کی نامساعد حالات کے باعث اپنے فرائص بخوبی سرانجام دینے پر انتطامیہ کی تعریف کی قائمہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کے تحت میڈیا اداروں کے مستقل سربراہان کی تقرری کے لئے باقاعدہ عمل شروع کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ، اراکین کمیٹی محمد حنیف عباسی، ندیم عباس، کرن عمران ڈار، آسیہ ناز تنولی، مہتاب اکبر راشدی، سحر کامران، سید امین الحق، محمد مقداد علی خان، عمر فاروق، وقاص اکرم شیخ، رانا محمد فراز نون، محمد معظم علی خان، سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، پی آئی او، پی آئی ڈی، ڈی جی پی بی سی اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔