اسلام آباد۔(بیورو رپورٹ):سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی وسط ایشیا میں دوہری استعمال کی اشیاء کے برآمدی کنٹرول پروگرام پر دو روزہ علاقائی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق وزارت خارجہ اسلام آباد اور یورپی یونین کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس علاقائی کانفرنس میں کرغزستان، منگولیا، پاکستان، ترکمانستان، ازبکستان، قازقستان، امریکہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ کے سینئر حکام اور ماہرین سمیت کثیر جہتی ایکسپورٹ کنٹرول رجیم کے نمائندوں نے شرکت کی۔شرکاءاقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد1540 کے مطابق اشیا اور ٹیکنالوجی کی تجارت پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے مقصد کے ساتھ سٹریٹجک تجارتی کنٹرول کے قومی طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ افتتاحی اجلاس میں سیکرٹری خارجہ محمد سائرس سجاد قاضی نے ترقی پذیر ممالک کے سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے دوہری استعمال کی اشیا اور ٹیکنالوجی تک رسائی کے حق پر زور دیا اور قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ اور جائز تجارت کو آسان بنانے کے درمیان توازن قائم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عدم پھیلائو اور تخفیف اسلحہ سے متعلق اپنی تمام ذمہ داریاں پوری تندہی سے نبھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جدید ایٹمی ٹیکنالوجی کے ساتھ فروغ پزیر ٹیکنالوجی کی ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنی عدم پھیلائو کی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈائریکٹر جنرل سٹریٹجک ایکسپورٹ کنٹرول ڈویژن ہارون رشید نے شرکاء کو پاکستان کے وسیع قانون سازی، ریگولیٹری اور انتظامی فریم ورک کے بارے میں آگاہ کیا تاکہ حساس سامان اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی کو غیر پرامن استعمال کی طرف موڑنے سے روکا جاسکے۔ پاکستان کی قومی کنٹرول لسٹیں نیوکلیئر سپلائرز گروپ ، میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور آسٹریلیا گروپ کے ساتھ پوری طرح ہم آہنگ ہیں اور اس کا ایکسپورٹ کنٹرول رجیم اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کے برابر ہے۔ بیان کے مطابق علاقائی کانفرنس عدم پھیلائو کی کوششوں میں علاقائی اور عالمی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ پاکستان کے مضبوط تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 کے مقاصد کے مطابق تزویراتی تجارتی کنٹرول کے نفاذ میں بین الاقوامی برادری کے ایک اہم شراکت دار کے طور پر پاکستان کے کردار کو بھی ظاہر کرتی ہے۔