کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسانی و سماجی حقوق کے رہنما اور چیئرمین سٹیزن لیگل ایڈ ہیلپ لائن فہیم صدیقی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ تھانہ ماڈل کالونی کی حدود میں بننے والے غیر قانونی ہاوسنگ پراجیکٹ (بوستان گارڈن فیز 2) کے بلڈر رطیب خان عرف رانااور اس کے پالے ہوئے جرائم پیشہ افراد کی جانب سے صحافی سید جنید احمد کو اغواءکرنے، حبس بے جا میں رکھ کر تشدد کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے باوجود تھانہ ماڈل کالونی کے ایس ایچ او کی جانب سے مقدمہ کے اندراج سے انکار غیرقانونی عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی حق و سچ لکھنے کی پاداش میں اکثر و بیشتر بلڈر مافیا، لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا سمیت دیگر جرائم پیشہ گروہوں کے عتاب کا شکار بن جاتے ہیں جبکہ پولیس کی مبینہ سرپرستی اور ملی بھگت کے باعث ذمہ دار جرائم پیشہ افراد کےخلاف مقدمہ تک درج کرنے سے انکار کردیتے ہیں،اس سلسلے میں صحافی سید جنید احمد (جنید بغدادی) کی جانب سے آئی جی سندھ، کراچی پولیس چیف، ڈی آئی جی ایسٹ کراچی، ایس ایس پی ایسٹ کراچی سمیت ایس ایچ او تھانہ ماڈل کالونی کو تحریری درخواست دے دی ہے تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے خاموشی نے سنگین سوالات اٹھادیئے ہیں۔فہیم صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم صحافیوں کے ساتھ ہونے والے ہر ظلم و ذیادتی کے خلاف ان کو مکمل قانونی مدد فراہم کریں گے، اس سلسلے میں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ سمیت تمام متعلقہ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ غنڈہ بلڈر طیب خان اور اس کے غنڈہ عناصر کے خلاف صحافی سید جنید احمد کو اغواء، حبس بے جا، تشدد کرنا، جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کے زیر دفعات مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے اور ایس ایچ او تھانہ ماڈل کالونی، کراچی کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف سخت سے سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔