کراچی ( نمائندہ خصوصی )صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومر ایسو سی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کیپ کے ہیڈ آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے 15نکات پر مشتمل حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا اس موقع پرکیپ کے سینئر وائس چیئرمین شیخ خلیل، سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر عبدالسلام دادا بھائی ، سینئر وائس چیئرمین عبدالجبار راٹھور اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے اس موقع پرچیئرمین کیپ کوکب اقبا ل نے کہاکہ کیپ صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کےلئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے بجلی ،پیٹرولیم مصنوعات اور اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں کمی سے عوام کا معیار زندگی بہتر ہو سکے کیپ کی جانب سے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ (1) IPPSجتنی بجلی کی پیداوار کریں گے انہیںاس حساب سے قیمت ادا کی جائے تاکہ اضافی رقم کا بوجھ صارفین پر نہ پڑے(2)IPPS سے کیئے گئے معاہدے پر نظر ثانی کی جائے اور IPPS فل پروڈکشن کرے تاکہ ملک میںشدید گرمی کے دنوں میں صارفین کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے(3)فوری طو رپر بجلی کی قیمتیں25روپے فی یونٹ تک کم کی جائیں انتہائی مہنگی بجلی ہونے کے سبب غریب اور متوسط طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے مہنگائی اور غربت کی وجہ سے عوام پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ بجلی کے بلوں میں ناجائز اضافے سے عوام خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں (4)اسٹیٹ بینک تمام بینکوںکو ہدایت جاری کرے کہ وہ عوام کو سولر پینل کی خریداری کےلئے بلا سود آسان اقساط پر قرضے فراہم کرے تا کہ قدرتی وسائل سے بجلی حاصل کرکے پاکستان کے صارفین کو کم قیمت پر بجلی دستیاب ہو جبکہ سولر کے اسٹینڈرڈ کی ذمہ داری PSQCA کو دی جائے تاکہ صارفین کو معیاری سولر دستیاب ہوسکیں اس کے علاوہ حکومت سولر کی امپورٹ کو ڈیوٹی فری کرے (5)حکومت ملکی معاشی حالات کو بہتر بنانے کےلئے سادگی اپنا تے ہوئے تمام شعبوں میں کام کرنے والے افسران اور عملے کو بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں دی جانے والی مراعات فوری طور پر واپس لے تا کہ قومی خزانے پر پڑھنے والے بوجھ کو کم کیا جا سکے((6ایوان صدر،وزیر اعظم ہاﺅس ، وصوبے کے زیر اعلیٰ ہاﺅس اور گورنر ہاﺅس سمیت دیگر وزراءکو ملنے والی مراعات اور شاہانہ اخراجات میںکم از کم 25 فیصد کٹوتی کی جائے(7)IMF سے شرائط طے کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقہ اور غریبوں و متوسط طبقے پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے اشرافیہ پر ٹیکسوںمیں اضافہ کیا جائے(8)بجٹ2024سے اشیاءضروریہ اور ڈیری اشیاءپر عائد ٹیکس مکمل طور پر ختم کیا جائے(9)مہنگائی کے سبب غریب اورمتوسط طبقہ بکرے اور گائے کا گوشت خریدنے سے قاصر ہے اور دالیں و سبزیا ں خرید نے پر مجبور ہیں اس لئے دالوں کی قیمت 80 سے 100 روپے مقرر کی جائیں(10)آٹا ، چاول اور دیگر اجناس کی قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے کےلئے اقدامات کئے جائیں اور حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں پر اشیاءضروریہ کی فروخت یقینی بنائے جائے (11)بدترین موسم گرما میں پورے ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کی جائے 18,18گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ عوام کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے شدید گرمی اور حبس کی وجہ سے اب تک سینکڑوں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں (12)کراچی میں کے الیکٹر ک کی مونوپلی فوراً ختم کرتے ہوئے کم از کم 5 بجلی سپلائی کمپنیوںکو اجازت دی جائے تاکہ مقابلہ کی فضاءقائم ہو اورصارفین اور مرضی اور استعاد کے مطابق جس کمپنی سے چاہیں بجلی خریدسکیں(13)پورے ملک میںبجلی کا سلیب ریٹ ایک ہی مقرر کیاجائے جو صارفین کی دسترس میںہواور کسی بھی بجلی کمپنی کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پر کمپنی پر جرمانہ عائد کیا جائے جس کا براہ راست فائدہ بجلی کمپنی کے خلاف شکایت کنندہ صارف کو دیا جائے (14)جمہوریت کے دور میں عوام کو سستی اشیاءضروریہ فراہم کرنے کے بجائے مہینے میںدو سے تین مرتبہ کبھی بجلی کی قیمتوںمیںاضافہ کردیا جاتا ہے تو کبھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اشیاءضروریہ کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں جبکہ منافع خور تاجر بھی قیمتوں میں من مانہ اضافہ کر کے اس کا بوجھ صارف پر ڈال دیتے ہیںاس لئے بجلی اور پیٹرول کی قیمت کم از کم مناسب سطح پر رکھتے ہوئے 6 ماہ کے عرصے کیلئے فکس کی جائیں(15)تمام اشیاءضروریہ اور اشیاءصرف پر سیلز ٹیکس کی شرح 5 سے 10فیصد مقرر کی جائے کیونکہ کوئی دکاندار یا کمپنی سیلز ٹیکس خود ادا نہیں کرتی اس کا سارا بوجھ صارف کو ہی ادا کرنا پڑتا ہے(16 )فوری طور پر لگژری گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی عائد کی جائے