اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )صدر مملکت آصف علی زرداری نے کرسچن میرج (ترمیمی) ایکٹ 2024 پر منگل کو یہاں ایوان صدر میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران دستخط کردیئے، ایکٹ کے تحت مسیحی مردوں اور عورتوں کی شادی کی عمر 18 سال کردی گئی ہے۔ ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے تمام سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے لئے ملازمت کے کوٹہ میں مزید اضافہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کو خط لکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقلیتیں ملک کے مساوی شہری ہیں اور انہیں یکساں حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو بعض الگ تھلگ
واقعات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے اور یہ کہ ان کی وطن پر اتنی ہی ملکیت ہے جتنی کسی اور کی ہے۔ صدر مملکت نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت ایکٹ کی منظوری دی، کرسچن میرج (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے تحت 1872 کے کرسچن میرج ایکٹ کے سیکشن 60 میں ترمیم کی گئی ہے، ترامیم سے پہلے شادی کرنے کا ارادہ رکھنے والے مسیحی مردوں اور عورتوں کی عمریں بالترتیب 16 اور 13 سال سے زیادہ ہونی چاہئے تھیں۔ تقریب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین، سیکرٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ذوالفقار حیدر، مسیحی برادری کے ارکان اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر بشپ ابراہم ڈینیل نے کہا کہ مرد اور خواتین کے لئے شادی کی عمر بڑھانا مسیحی برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ انہوں نے خصوصی تقریب کے دوران ایکٹ پر دستخط کرنے پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے گزشتہ دور حکومت میں سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے لیے 5 فیصد کوٹہ مختص کرنے، سینیٹ میں اقلیتوں کے لئے خصوصی نشستیں مختص کرنے کے ساتھ ساتھ 11 اگست کو پاکستان میں اقلیتوں کے دن کے طور پر منانے کے اعلان پر بھی صدر مملکت آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹری وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ذوالفقار حیدر نے کہا کہ حکومت پاکستان کے آئین اور ملک کے بانیوں کے وژن اور اقدار کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔