اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی )وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی پاکستان کے لئے ایک سنگین تشویش کے طور پر ابھری ہے جس نے ملک کو درپیش ماحولیاتی انحطاط کے مسئلہ کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔وزیر اعظم کی معاون نے یہاں ملک میں پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ پر ایک اعلیٰ سطحی گول میز مباحثے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پلاسٹک کے کچرے کا اگر مناسب طریقے سے انتظام نہ کیا جائے تو یہ ہمارے ماحولیاتی نظام کو خراب، صحت عامہ کو متاثر اور ہمارے پائیدار ترقیاتی اہداف کو متاثر کرتا ہے۔ بین الاقوامی پارٹنر تنظیموں کے تعاون سے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے زیر اہتمام گول میز مباحثے کا مقصد علم کا اشتراک اور تعاون کے مواقع تلاش کرنا تھا۔بحث میں مختلف سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں
اعلیٰ حکومتی عہدیداران، قومی اور بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں کے نمائندے، ماہرین تعلیم، محققین، طلباء اور میڈیا شامل تھے۔ حکومت کے پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ پالیسی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے رومینہ خورشید عالم نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ ہم نے باسل کنونشن کے مطابق پلاسٹک کے کچرے کی بین الاقوامی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک مضبوط ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک قائم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ باسل کنونشن خطرناک فضلہ، ٹھوس فضلہ اور میونسپل انسینریٹر راکھ کی سرحد پار نقل و حرکت کے لئے معیارات قائم کرتا ہے جس میں برآمد کرنے سے قبل وصول کنندہ ملک کو نوٹس اور تحریری تصدیق شامل ہے۔وزیر اعظم کی معاون رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پلاسٹک کے فضلے کے موثر انتظام کے ذریعے پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنا انسانی صحت اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے ضروری ہے جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے منفی اثرات، انتظام، سرحد پار نقل و حرکت اور مضر اور دیگر کچرے کو ٹھکانے لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر قومی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے بنائے گئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر پوری تندہی سے عمل کرتی ہیں۔درآمدی پالیسی آرڈر آف پاکستان کو قومی قوانین اور کثیرالطرفہ ماحولیاتی معاہدوں کے تقاضوں کے مطابق احتیاط سے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ پلاسٹک کے کچرے کی بین الاقوامی نقل و حرکت کو کنٹرول کیا جا سکے۔ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ یہ نقل و حرکت پاکستان کسٹمز کے ذریعے چلائے جانے والے ویب بیسڈ ون کسٹمز سسٹم کے ذریعے ریگولیٹ کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کی وزارت نے سنگل یوز پلاسٹک اور پولی تھین بیگز کے ساتھ ساتھ ڈی ٹو ڈبلیو ٹیکنالوجی پر پابندی لگانے میں اہم پیشرفت کی ہے جو مائیکرو پلاسٹک کی پیداوار کا سبب بنتی ہے، امید ہے کہ یہ اقدامات اہم ثابت ہوں گے۔وزیر اعظم کی موسمیاتی معاون نے کہا کہ مل کر کام کر کے ہم پلاسٹک کے کچرے سے پیدا ہونے والے چیلنجوں پر قابو پا سکتے ہیں اور ایک پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔