کوئٹہ۔(نمائندہ خصوصی )وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ کو سکلڈ ورکرز کی ضرورت ہے ، صحیح سمت چلے تو پاکستان کے 10 سے 15 لاکھ بچوں کو عالمی مارکیٹ کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، قدرتی آفات میں دنیا نے ہماری مدد نہیں کی ،موجودہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کےلئے متعلقہ اداروں پر مشتمل نیشنل والنٹیئر کور اور نوجوانوں کے مسائل کی نشاندہی کےلئے قومی یوتھ کونسل قائم کرکے نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں حصہ دار بنایا جائے ، نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کےلئے انٹرن شپ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، بلوچستان میں نامساعد حالات کے باوجود نوجوانوں نے تعلیم سمیت ہر شعبے میں اپنا مقام بنایا جو دوسروں کےلئے رول ماڈل ہے، وفاقی حکومت صرف مواقع فراہم کر سکتی ہے تاہم بہتر مستقبل بنانا نوجوانوں کےاپنے ہاتھ میں ہے، دہشتگردی سمیت دشمن کے تمام سازشوں کا مقابلہ کرنے کےلئے نوجوان ہمارے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی ، انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز میں بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے قابل رسائی سماجی کاروبار کے عنوان سے پی پی اے ایف، این آئی سی بیوٹمز و دیگر اداروں کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر قومی ورثہ و کلچر ڈویژن کے ایڈوائزر کاشف ارشاد،پاکستان پاورٹی ایویلیشن فنڈ (پی پی اے ایف) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادر گل بڑیچ ،بیوٹمز یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر عبدالرحمٰن اچکزئی، مدیحہ اسلم، ڈائریکٹر این آئی سی محمد شاہ خان و دیگر بھی موجود تھے۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ نوجوانوں کا حوصلہ دیکھ کر خوشی ہوئی ،یہ وہ پاکستان ہے جس کےلئے ہمارے بزرگوں نے جدوجہد کی تھی، پاکستان بننے میں بلوچستان کا ووٹ اہم تھا اور ہے ۔بلوچستان کا مستقبل روشن ہے ،تعلیمی اداروں میں بچوں اور بچیوں کا حوصلہ دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کی ترقی کو کوئی بھی نہیں روک سکتا ۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا بہتر مستقبل بنانے کی ضرورت ہے ۔دنیا جہاں میں نوجوان ہنر کی مدد سے اپنا راستہ بنا رہے ہیں۔ حکومت مواقع فراہم کر سکتی ہے ،تاہم بہتر مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، جب نوجوانوں کا مستقبل بنے گا تو علاقے اور صوبے و ملک کا مستقبل بنے گا۔رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم یوتھ پروگرام سے بلا سود قرضے دیے جا رہے ہیں اور پاکستان میں 2 لاکھ بچے اس پروگرام سے مستفید ہوئے ہیں ،جس نے دوسروں کےلئے راستہ کھول دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے جہاں این آئی سی جیسے اداروں نوجوانوں کو راستہ دکھا رہے ہیں، محمد شہباز شریف جب وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو اس وقت بھی ان کی پہلی ترجیح یوتھ تھی، اس وقت پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ سے مستفید ہونے والا پہلا بچہ جس کا والد رنگ کا کام کرتا تھا ،آج سرجن ہے جو نہ صرف اپنے بلکہ علاقے کےلئے موثر ثابت ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بچوں بچیوں کو نیشنل انوویشن ایوارڈ میں رجسٹر کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کی ذمہ داری فیوچر لیڈرز آف پاکستان کی ہے ۔رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پنجاب کے حصے سے 10 بلین روپے بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ میں دیے، جب کوئٹہ میں دہشت گردی ہوتی ہے تو دنیا ہمیں بلوچوں، پٹھانوں یا پنجابیوں کے نام سے نہیں بلکہ پاکستانی کے نام سے یاد کرتی اور لکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں قومی یوتھ کونسل بنانے جا رہے ہیں جس میں 100 بچے و بچیاں منتخب ہوں گی، پاکستان میں اس وقت آئی ٹی انڈسٹری کا حجم اڑھائی ارب روپے ہے جس کو 25 ارب روپے تک لے جایا جا رہا ہے تاکہ دنیا میں آئی ٹی کی بڑھتی مانگ کے پیش نظر پاکستانی نوجوانوں کو بین الاقوامی مارکیٹ کا حصہ بنایا جا سکے، ایجوکیشن، ہنر، آرٹ اور سائنس سمیت ہر شعبے میں یوتھ کے حوالے سے کام کریں گے اور وزیر اعظم خود اس پروگرام کو لیڈ کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شدید سیلاب آئے حالانکہ موسمیاتی تبدیلی میں ہمارے ملک کا حصہ بہت کم ہے،آج اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے اور اس یکجہتی کے جذبے سے دہشت گردی کو شکست دینی ہے۔ اس موقع پر قومی ورثہ و کلچر ڈویژن کے ایڈوائزر کاشف ارشاد نے کہا کہ پاکستان کی تقدیر کےلئے ہر شخص اہم ہے ،مستقبل کے معمار اور ان کی تربیت کرنے والے اساتذہ قابل احترام ہیں، پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کےلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔پی پی اے ایف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نادر گل بڑیچ نے کہا کہ پی پی اے ایف وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔پاکستان میں 2 لاکھ خاندانوں کو ہنر مند بنانے کے ساتھ قرض فراہم کررہے ہیں ،10 ملین گھرانوں کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے کےلئے ایک دہائی پر محیط پروگرام رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی جوانوں پر مشتمل ہے ،کوئی بھی حکومت 100 فیصد لوگوں کو سرکاری طور پر روزگار نہیں دے سکتی البتہ پرائیویٹ سیکٹر کو سپورٹ کرنے سے بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہے، امید ہے کہ مزید بھی نوجوانوں کے لیے مواقع کی فراہمی کےلئے کام کیا جائے گا۔\932