کوئٹہ۔(نمائندہ خصوصی ) گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ پاک افغان چمن باڈر تقریباً پچھلے ایک سال سے مسلسل بندش کے باعث قلعہ عبداللہ کے عوام خاص طور پر تاجر اور کاروباری حضرات کئی مشکلات سے دوچار ہوئے۔ چمن پرلت (دھرنا)کے معاملے سے وزیراعظم شہباز شریف کو وقتاً فوقتاً آگاہ کرتے رہے ہیں۔ آج اللہ فضل وکرم سے مسلسل ہماری کاوشوں اور وفاقی حکومت کے ساتھ رابطوں سے حل ہوگیا۔گورنر ہائوس سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ اس ایک سال کے دوران چھوٹے اور بڑے تاجروں کے ہونے والے نقصانات کا احساس ہےتاہم اب موجود حکومت سرحدی تجارت کے فروغ اور معاشی سرگرمیوں کی فعالیت کیلئے مزید اقدامات اٹھا رہی ہے۔گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہم نے سرحدی تجارت کی دوبارہ بحالی اور فعالیت کیلئے شعوری کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان اور پاک ایران سرحدوں کے قریب رہنے والی لاکھوں کی مقامی آبادی کو صرف سرحدی تجارت سے روزی و روٹی ملتی ہے۔سرحد کے قریب مقامی سطح پر چھوٹے چھوٹے تاجروں کی تجارت سے نہ صرف ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہیں بلکہ ان معاشی و تجارتی سرگرمیوں سے ملک اور صوبے کی سطح پر بڑے تاجروں کو بھی تقویت ملتی ہے۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ سرحدی تجارت کے فروغ اور باڈر مارکیٹس کے قیام سے نہ صرف ملک میں معاشی نظام کو مضبوط و مستحکم بنایا جا سکتا ہے بلکہ سرحد کے دونوں جانب بسنے والے لوگوں کو معاشی و تجارتی سرگرمیوں میں مشغول کر کے مزید وسعت دے سکتے ہیں۔