اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) :اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اقوام متحدہ اور علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کا حامی ہے تاہم کسی بھی ریاست کو خطے پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، ہمیں ایک اجتماعی وژن کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایک مباحثہ میں کیا جو گزشتہ روز روس کی صدارت میں ہوا۔ روس جولائی کے مہینے کے لیے اس 15 ملکی تنظیم کا صدر ہے ۔ پاکستانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ رکن ممالک کے مخصوص قومی مفادات علاقائی ہم آہنگی میں رکاوٹ نہیں بنتے۔ انہوں نےکہا کہ ایک بڑی ریاست کی طرف سے علاقائی بالادستی کی کوششوں نے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کی صلاحیت کو نقصان پہنچایا ہے۔سفیر اکرم نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی خاص طور پر تجارت اور صنعت کے شعبوں میں بین الاقوامی تعلقات میں ادارہ جاتی ترقی کے اگلے مرحلے کی نمائندگی کرتی ہے ۔ اس لیے انہوں نےاقتصادی ترقی اور سرحدوں کے پار تعاون کو فروغ دینے میں جیسا کہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں تین تنظیموں یعنی اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم ( سی ایس ٹی او)، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (سی آئی ایس) اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے عزم اور صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ دنیا کی کچھ بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ اس کے رکن کے طور پر یہ تنظیم خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھا کرمربوط علاقائی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔سفیر اکرم نے کہا کہ اس کا واضح ثبوت حالیہ ایس سی او پلس سربراہی اجلاس ہے جو آستانہ میں ہوا، جس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھرپور شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ سی ایس ٹی او مشرق اور مغرب کے درمیان رابطے کو بڑھا سکتا ہے اور ایک زیادہ محفوظ خطے کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے، پاکستان بشمول افغانستان اس کوشش کو وسعت دے گاتاکہ سرمایہ کاری کی اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر بھی یقین رکھتا ہے کہ دیگر علاقائی تنظیمیں جیسے کہ افریقی یونین ، اقتصادی تعاون تنظیم اور ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز کے ساتھ ساتھ کراس ریجنل گروپس جیسے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کو بھی مناسب ایسوسی ایشن کے معاہدوں کے ذریعے عالمی ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے اور سہ فریقی کمیشن کے قیام کا خیرمقدم کیا۔ سفیر اکرم نے کہاکہ اقوام متحدہ کے اندر اس طرح کے علاقائی اور بین علاقائی اقدامات متنوع خطوں کے درمیان زیادہ تعاون اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور عالمی ہم آہنگی اور اجتماعی پیشرفت میں کردار ادا کرنے کے لیے اہم ہیں۔انہوں نے علاقائی ہم آہنگی کے فریم ورک کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری،ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، کسی ایک، دو، یا چند ریاستوں کو علاقائی تنظیموں پر غلبہ حاصل کرنے یا خود مختار ریاستوں کے درمیان تعلقات میں باہمی احترام اور مساوات کے اصولوں کے مطابق دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرنے سے روکنا، کم ترقی یافتہ معیشتوں کو اپنی مکمل صلاحیتوں کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا ، ہم آہنگی اور علاقائی تعاون کے عمل میں تمام رکن ممالک کے لیے مساوات اور عدم امتیاز کو یقینی بنانا،رابطہ کاری منصوبوں کو فروغ دینا، سرمایہ کاری، تجارت اور ترقی کے لیے پائیدار انفراسٹرکچر کی تعمیر کو ترجیح دینا اور علاقائی تعاون اور سرمایہ کاری کو تیز کرنے اور علاقائی اور عالمی سطح پر مربوط جدید معیشتوں کے قیام کے لیے ڈیجیٹل ہم آہنگی اور تعاون کے ضروری کردار کو بڑھانا شامل ہونا چاہئے۔ سفیر اکرم نے کہا کہ پاکستان ان مقاصد کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ اور تمام علاقائی اور بین علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا منتظر ہے۔ قبل ازیں، ایس سی او، سی ایس ٹی او اور سی آئی ایس کے سیکرٹریز جنرل نے سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ اور ان جیسی علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں بتایا ۔