اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز میں زیر التواء ٹیکس مقدمات جلد نمٹانے کیلئے ایپلٹ ٹربیونلز کی تعداد 100 تک بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر 2024 تک ہر ٹیکس دہندہ کیلئے سنگل سیلز ٹیکس سسٹم لاگو کیا جائے، ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے، گذشتہ چار ماہ میں ٹیکس ریفنڈز میں 800 ارب روپے کا فراڈ پکڑا گیا، ٹیکس ریفنڈز کا نظام مزید بہتر بنائیں گے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات اور ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے چار گھنٹے طویل اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کو ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز میں اصلاحات، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے گزشتہ آٹھ ہفتوں کی پیشرفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائز یشن کا عمل بین الاقوامی شہرت کے حامل کنسلٹنٹ میک کینزی کی زیر نگرانی کیا جا رہا ہے، ایف بی آر ڈیجیٹائز یشن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چار مہینوں میں ٹیکس ریفنڈ میں 800 ارب روپے کا فراڈ پکڑا گیا ، ٹیکس ریفنڈ کا نظام مزید بہتر بنائیں گے ، ایف بی آر میں اصلاحات سے محصولات میں اضافہ ممکن ہے ، اصلاحات کے حوالے سے ایف بی آر کے کئی منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر انتہائی افسوسناک ہے ۔ایف بی آر کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز میں
ٹیکس کے حوالے سے 3.2 کھرب روپے کے 83579 مقدمات زیر التوا ہیں ، موجودہ حکومت کے اب تک کے دور میں ٹیکس مقدمات کے حل کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں ، پچھلے چار مہینوں کے دوران مختلف عدالتوں کی جانب سے تقریباً 44 ارب روپے کے 63 مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس دینے کی استطاعت رکھنے والے 49 لاکھ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے ، یکم اپریل 2024 سے اب تک ایف بی آر تاجر دوست موبائل فون ایپلی کیشن کے ذریعے ڈیڑھ لاکھ ریٹیلرز رجسٹر ہو چکے ہیں ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان 49 لاکھ افراد میں دولت مند اور سرمایہ دار کو ترجیحی بنیادوں پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور غریب طبقے پر اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے ، اس نظام کو مزید فعال بنانے کے لئے ریٹیلرز کے ساتھ مشاورت جاری رکھی جائے۔وزیراعظم نے ٹیکس مقدمات کو جلد نمٹانے کے لئے اپیلٹ ٹربیونلز کی تعداد 100 تک بڑھانے اور کسٹمز کے مقدمات کے حوالے سے بھی اپیلٹ ٹربیونلز کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ٹیکس اپیلٹ ٹربیونلز کی کارکردگی جانچنے کے حوالے سے ڈیش بورڈ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سیلز ٹیکس کے حوالے سے ماضی میں کئے گئے غیر قانونی ریفنڈز کی واپسی کے لئے فوری حکمت عملی بنائی جائے ۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے فراڈ ڈیٹیکشن اینڈ انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کو مکمل ڈیجیٹائز کرنے ، ایف بی آر میں جاری تمام اصلاحاتی منصوبوں کو ایک مرکزی نظام کے تحت لانے کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جائے اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے جدید ترین ٹیکنالوجی اور بہترین افرادی قوت کی خدمات حاصل کی جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کسٹمز کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے فنڈز کی فراہمی میں کوئی تاخیر نہیں ہو گی تاہم ایف بی آر فوری طور نئے نظام کے سافٹ ویئر ڈیزائن اور نفاذ کی حکمت عملی پیش کرے ، پاکستان ریونیو آٹومیشن اتھارٹی میں اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی جائیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم منصوبے کا نفاذ اکتوبر 2024 سے ہونا شروع ہو جائے گا ، آئی ٹی ٹی ایم ایس کے تحت طورخم اور چمن کے پاک افغان بارڈرز پر تجارت کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے ون ونڈو سہولیات مراکز قائم کئے جا رہے ہیں ، کسٹمز آٹو میٹڈ اینٹری ایگزٹ سسٹم کی تیاری کے حوالے سے کام کا آغاز کیا جا چکا ہے ، اے ای ای ایس جدید ترین سکیننگ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام ہو گا جو کہ ویب بیسڈ ون کسٹمز اور پاکستان سنگل ونڈو سے منسلک ہو گا ، ابتدائی طور پر اے ای ای ایس کو کراچی کی چاروں بندر گاہوں ، کراچی، ملتان اور پشاور کے ہوائی اڈوں پر نافذ کیا جائے گا۔وزیراعظم نے گودار بندرگاہ میں بھی اے ای ای ایس نظام کے نفاذ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2024 تک ہر ٹیکس دہندہ کے لئے سنگل سیلز ٹیکس سسٹم کو لاگو کیا جائے ۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لئے سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن نظام لایا جا رہا ہے ، ٹیلی کام سیکٹر سے اس نظام کا نفاذ کیا جا چکا ہے ، سنگل سیلز ٹیکس کے ذریعے ایف بی آر ملک بھر کی ریونیو اتھارٹیز سے منسلک ہو جائے گا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔