اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین عرفان صدیقی نے کہاہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت یا مخالفت سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت "سیاسی جماعت” کسے کہتے ہیں؟ ۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر منگل کو اپنی ایک پوسٹ میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ یہ طے کرنا ہوگا کہ جان بوجھ کر ملکی ترقی و خوشحالی کو نقصان پہنچانے، عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی مدد سے روکنے کے لیے مظاہرے کرنے اور خطوط لکھنے، بھاری سرمائے سے دنیا کے مختلف ممالک کو پاکستان دشمنی پر ابھارنے، بھارتی لابی سے مل کر پاکستان کو رسوا کرنے، چند گھنٹوں کے اندر اندر اڑھائی سو سے زائد دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے، شہدائے وطن کی توہین کرنے،فوج میں بغاوت کی سازش کرنے، اپنے زیر اثر میڈیا کو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف جھونک دینے، پاکستان دشمنوں سے فنڈز لینے اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے جتن کرنے والے گروہ کو آرٹیکل 17 کے تحت باضابطہ سیاسی جماعت کا استحقاق حاصل ہے؟ اگر حاصل ہے تو ایسے ہی دیگر گروہوں کو بھی یہی استحقاق دینا ہوگا یا پھر آئین پاکستان کو بدلنا ہوگا۔