کراچی :رپورٹ :فیاض آرائیں )سوشل میڈیا پر سندھ پولیس کے 97 جعلی پیجز، اکاؤنٹس اور آئی ڈیز بنا دی گئیں، 5 جعلی ویب سائٹس اور واٹس ایپ پر 21 جعلی گروپس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر صرف ایک ایک اصل اکاؤنٹ موجود ہے، تاہم نامعلوم افراد نے 97 جعلی صفحات، آئی ڈیز اور اکانٹس بنا دیے ہیں۔ آئی جی سندھ نے ڈی جی ایف آئی اے کو اس سلسلے میں فوری ایکشن کے لیے خط لکھ دیا ہے۔سندھ پولیس کی جانب سے عوام کی آگاہی سمیت اپنی پروگریس رپورٹ جاری کرنے کے لیے فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ایک صفحہ، آئی ڈی یا اکاؤنٹ بنائے گئے لیکن نامعلوم جعل سازوں کی جانب سے سندھ پولیس کے 97 جعلی پیجز، اکانٹس اور آئی ڈیز بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔آئی جی سندھ نے جعلی اکاؤنٹس چلانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ایسے تمام اکانٹس ڈیلیٹ کرنے کے لیے اور ان عناصر کی معلومات کے لیے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے۔سی پی او حکام کے مطابق سندھ پولیس کی 5 جعلی ویب سائٹس، واٹس ایپ پر 21 جعلی گروپ ہیں، فیس بک پر 37، ٹویٹر پر 7، ٹک ٹاک پر 14، انسٹاگرام پر 13 جعلی اکاؤنٹس ہیں جو مجموعی طور پر 97 بنتے ہیں۔خط میں آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ نامعلوم شخص سندھ پولیس کا جعلی صفحہ اور آئی ڈیز چلا رہا ہے، ان پیجز، اکاؤنٹس اور آئی ڈیز کا سندھ پولیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ عوام میں سندھ پولیس کے غلط تاثر کی عکاسی کر سکتے ہیں اور کنفیوژن پیدا کرتے ہیں۔خط میں کہا گیا کہ انھیں چلانے والا سندھ پولیس کا ترجمان یا فوکل پرسن نہیں، ایسے تمام پیجز، اکاؤنٹس اور آئی ڈیز کو بلاک کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے، اور ان کی تمام تفصیلات سندھ پولیس کو بھی فراہم کی جائیں تاکہ ذمہ دار کے خلاف قواعد کے مطابق قانونی کارروائی کی جا سکے۔ سوشل میڈیا پر پولیس کے جعلی واٹس اپ گروپس کے ایڈمن / ایڈمنز کی اکثریت آئیس ۔ کرسٹل ۔ کوکین ۔ چرس ۔ گٹکا ۔ ماوا مافیاز کے لیے باقاعدہ سہولت کاری کر رہے ہیں اور منشیات فروشوں کو موکل خاص نہ دینے والے SHO’s کے خلاف پولیس کے جعلی گروپس مہم خاص چلائی اور چلوائی جاتی ہے اور پولیس کے دفاع میں یا پولیس کی کارکردگی یا منشیات فروش کی گرفتاری والی پوسٹ کرنیوالے کو فوری طور پر اپنے پولیس کے جعلی گروپس سے ریمیو کر دیا جاتا ہے مزید ایف آئی اے کی تحقیقات مکمل ہونے بعد سندھ پولیس کا نام استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی