اسٹیٹ بینک نے شرح سود 250 بیسس پوائنٹس (ڈھائی فیصد) بڑھا کر 12.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے
اسٹیٹ بینک کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے پچھلے اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا منظرنامہ مزید بگڑ گیا ہے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی لحاظ سے مستقبل کی منڈیوں سے امکان ظاہر ہوتا ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتیں بشمول تیل طویل تر عرصے تک بلند رہیں گی اور امکان ہے کہ فیڈرل ریزرو اس سے زیادہ تیزی سے شرح سود میں اضافہ کرے جتنا پہلے سمجھا گیا تھا، جس سے عالمی مالی حالات کے زیادہ سخت ہونے کا اندیشہ ہے۔
برآمدات اور ترسیلات زر کی بنا پر فروری میں جاری کھاتےکا خسارہ سکڑ کر 0.5 ارب ڈالر رہ گیا جو اس مالی سال کی پست ترین سطح ہے تاہم ملک میں بڑھی ہوئی سیاسی غیریقینی کیفیت نے پچھلے ایم پی سی اجلاس کے بعد سے روپے کی قدر میں 5 فیصد کمی میں کردار ادا کیا۔
ان حالات کے نتیجے میں اوسط مہنگائی کی پیش گوئیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
پیش گوئی کے مطابق اوسط مہنگائی مالی سال 2022 میں 11 فیصد سے تھوڑی اوپر ہوگی اور مالی سال 2023میں معتدل ہوجائے گی، جار ی کھاتے کا خسارہ ابھی تک متوقع طور پر مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔