اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی )وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام کو واضح ہدایت کی ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس نیٹ کی بنیاد کو وسعت دینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ موثرحکمت عملی اور طریقہ کار وضع کرکے قوم کی خدمت کریں۔ تاجر اور کاروباری افراد کو ٹیکس معاملات میں ناجائز تنگ نہ کیا جائے، ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے ،ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے، وقت ضائع کئے بغیر مزید بہتری کی جانب بڑھنا ہوگا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے دورہ کے موقع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی وزیر اعظم نے ایف بی آر سے خطاب کرنے کا بے مثال قدم اٹھایا اور قیادت، احتساب اور پالیسی کی شفافیت کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ۔انہوں نے واضح ترجیحات اور رہنما خطوط کو جرات مندانہ اور شفاف انداز میں بیان کیا ۔وزیراعظم کا خطاب تمام پہلوؤں سے جامع دو ٹوک اور مثالی تھا ۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں کہ معاشی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معیشت کو مستحکم کرنا ہے، معیشت کے مائیکرو اشاریوں کو درست کرنا ہو گا جس کےلئے مشکل سفر طے کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تحمل، برداشت، ایثار وقربانی اور محنت سے اپنے اہداف حاصل کرنے ہوں گے جن کے بغیر ترقی کا یہ سفر مکمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے ہواہے ۔ آئی ایم ایف بورڈ اس کی منظوری دے گا۔وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ پر وفاقی وزیر خزانہ ، وفاقی وزیر قانون، وزیر مملکت برائے خزانہ ، سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم سمیت متعلقہ حکام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ پوری ٹیم نے پروگرام کےلئے جانفشانی سے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ اب ہماری ذمہ داری کا آغاز ہو رہا ہے، اب وقت ہے کہ ہم جلد از جلد اقدامات کو یقینی بنائیں تب ہی ہم اس پروگرام کو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم ، اجتماعی و افرادی کاوشوں سے ان شا اللہ پاکستان ایک عظیم ، خوشحال اور قابل احترام ملک بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے پاکستان کی قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آئی ایم ایف کے اس پروگرام کو آخری پروگرام تصور کرنا ہے اور یقینی بنانا ہے کہ یہ آخری پروگرام ہی ہو۔انہوں نے کہا کہ جو آدمی ٹیکس دیتا اور جو ٹیکس نادہندہ ہے ان کے حوالے سے ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہو گی اور عام آدمی جو ٹیکس دیتا ہے اس کو مراعات فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس دینے کی صلاحیت والے افراد سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا اور عام آدمی کی خوشحالی اور ترقی کے لئے وسائل جمع نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کےلئے آپ کو پوری حکمت عملی تبدیل کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کےلئے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پالیسی مرتب کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا دور ہے اور اس کے ذریعے کچھ بھی ناممکن نہیں رہا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب میں سنتا ہوں کہ ہم نے عالمی بینک ، جائیکا وغیرہ کو لکھا ہے کہ وہ ہمیں یہ فنڈ دے رہے ہیں تو مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے جان چھڑانی ہوگی، چھوٹی چھوٹی چیزوں اور وسائل کےلئے ہمیں مالیاتی اداروں کے پاس نہ جانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور عوامی مفاد کےلئے ایف بی آر کو ٹیکس محصولات کے فروغ کےلئے جو کچھ بھی چاہئے ہو گا حکومت فراہم کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ قومی مفاد کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں روپے کے محصولات اکٹھے کرتا ہے لیکن چند ارب روپے کےلئے ہمیں ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔ انہوں نے کہا عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اس وقت جانا چاہئے جب مجبوری ہو، جہاں پر آٹھ دس ارب روپے خرچ کر کے کھربوں روپے کمائے جا سکتے ہوں تو ہمیں اس ترجیح دینی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترجیحات کے تعین کا وقت آ چکا ہے ، ہمیں پوری تیاری کے ساتھ قوم کی خدمت کےلئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں جو اصلاحات اور تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں ان کا مقصد ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس وصولی اور ٹیکس ادا کرنے والوں کو مراعات کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوئی ذاتی پسند نا پسند نہیں ہے صرف قومی مفاد میری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارش کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا اور اس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے واضح انداز میں کہا کہ میں ٹیکس چوروں، مافیاز اور بددیانت بیوروکریٹس کے دباؤ قبول کرنے کی بجائے مستعفی ہوجائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع ہو چکا ہے، وقت ضائع کئے بغیر آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر کے محصولات میں 30 فیصد اضافہ قابل تحسین ہے لیکن ٹیکس نادہندگان پر ٹیکس لگانا ضروری ہے تاکہ قوم کو بتایا جا سکے کہ یہ وہ شعبے ہیں جو ٹیکس نہیں دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1997 میں پنجاب میں پہلی مرتبہ زرعی ٹیکس ہم نے لگایا تھا، 12 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو ٹیکس رعایت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ 27 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کےلئے ٹیکس نادہندگان ، بجلی و دیگر صارفین پر ٹیکس لگانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ مشاورت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر دل میں جذبہ ہو اور ملک کی خدمت کی تڑپ ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے خاص کرم وفضل سے معاملات کو آسان بنا دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کےلئے ٹیکس محصولات کا ہدف اپنی جگہ لیکن کسی سرمایہ کار اور تاجر کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جائے گا، انفورسٹمنٹ کے نام پر تنگ کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو سہولت اور عزت دی جائے اور قابل وصول ٹیکس کو وصول کرنے کےلئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ قومی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ایمانداری اور محنت سے کام کریں گے تو آپ کو بھی مراعات حاصل ہوں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ مراعات کی پالیسی کو لانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں جدید ترین سسٹم لایا جائے گا اور پوری قوم کو دکھائیں گے کہ جب نیت اور ارادے درست ہوں اور فیصلہ کرلیا جائے تو اللہ تعالیٰ بھی مدد کرتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وزیرمملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان ، چئیر مین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ ، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے بھی شرکت کی ۔