سری نگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 13 جولائی (ہفتہ) کو” یوم شہدائے کشمیر “کے طور پر منائیں اور اس دن میں مکمل ہڑتال کریں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیرقانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ اور اسیر رہنماﺅں شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک مشترکہ پیغا م ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ اسکا مقصد تنازعہ کشمیر کے پر امن او رمنصفانہ حل کی ضرورت پر زور دینا ہے۔ انہوںنے لوگوں سے اس روز سرینگر کے نقشبند صاحب میں واقع شہداءقبرستان کی طرف مارچ اور وہاں مدفون 13جولائی 1931کے شہداءکیلئے اجتماع دعا کرنے کی بھی اپیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام 13 جولائی کے شہداءسمیت ان تمام شہداءکی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے جنہوں نے آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ مسرت عالم بٹ اور دیگر نے کہا کہ کشمیری عوام ایک عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب وہ غیر قانونی بھارتی آزادی حاصل کر لیں گے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری آج بھی بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں ، بھارت جموںوکشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے 9 لاکھ سے زائد فورسز اہلکاروں کے ذریعے کشمیریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔ انہوںنے کہا کہ 13جولائی کے شہدا کی قربانیاں انسانیت کی عزت اور انصاف کے حصول کی جدوجہدکیلئے مسلسل مشعل راہ ہیں ۔انہوں نے 13 جولائی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اپنے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے اور بھارتی تسلط سے آزادی تک اپنی جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے بھی سرینگر میں جاری ایک بیان میں آزادی پسند کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے13جولائی کو مزا شہدا، نقشبند صاحب سری نگر کی طرف مارچ کریں۔ انہوںنے کہا کہ مارچ کا مقصد بھارت کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ جموںوکشمیر کے لوگ اسکے جبری قبضے کوردکرتے ہیں اور وہ تنازعہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں ۔ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی1931 کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شرو ع کی تو مہاراجہ کے فوجیوںنے اسے گولی مارکر شہید کر دیا۔اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کےلئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کردیا گیا۔ یوں اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔