لاہور۔: (نمائندہ خصوصی )لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جناح ہائوس حملہ، عسکری ٹاور حملہ اور تھانہ شادمان نذر آتش کرنے کے الزام میں درج تین مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عبوری ضمانت اس کا حق نہیں جس نے حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے سازش کی۔عدالت نے تحریری فیصلہ میں باور کرایا ہے کہ عبوری ضمانت معصوم فرد کا حق ہے،عبوری ضمانت اس درخواست گزار کا حق نہیں جس نے پی ٹی آئی کی دیگر قیادت سے ملکر سازش کرکے ریاست کے خلاف جنگ کی ۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج خالد ارشد نے جمعرات کے روز بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتوں کی منسوخی کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عدالت نے لکھا ہے کہ دو سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7مئی کو شام پانچ بجے زمان پارک میٹنگ ہوئی، گواہوں نے بیان دیا کہ میٹنگ میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے پندرہ لوگ موجود تھے، میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ میٹنگ میں ہدایات دی گئیں کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکرز کو اکٹھا کیا جائے، میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں پر حملہ کرکے حکومت کو پریشرائز کیا جائے گا،نو مئی کو اسلام آباد روانگی وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا جیسے ہوں گے۔پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا۔ پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے نو مئی کی منصوبہ بندی کی۔ پراسیکیوشن کا کیس یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ نے منصوبہ بندی سے اتفاق کیا اور ماڈرن ڈیوائسز کے ذریعے پیغام آگے پہنچایا۔ بانی پی ٹی آئی سے اشتعال انگیزی کے لیے بنائی گئی ویڈیو میں استعمال ہونے والے آلات برآمد ہونے ہیں۔درخواست گزارکو مبینہ جرم سے تعلق ثابت کرنے کیلئے مناسب گرائونڈ موجود ہے لہذا بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں۔