اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین پر عملدرآمد کے لئے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی طور پر متفقہ منصوبوں پر پیشرفت پر توجہ دی گئی۔ اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، وزارت فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت پاور، نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور سی پیک سیکرٹریٹ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کے دورہ کے دوران اس بات پر اتفاق ہوا کہ ہواوے پاکستان بھر میں 200,000 طلباء کو تربیت فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ وہ طلب میں مہارتوں اور فیکلٹی انتظامات کی نشاندہی کرے اور پیش کئے جانے والے سرٹیفکیٹس کی مدت کا تعین کرے۔ وفاقی وزیر نے متعلقہ مہارت کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے نجی آئی ٹی سیکٹر کے سٹیک ہولڈرز کو ان کے تاثرات کے لئے شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔دریں اثناء وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی شمولیت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر
میں یونیورسٹی کمپیوٹر لیبز ہواوے کی تربیتی اکیڈمیوں کے طور پر کام کر سکتی ہیں جس سے 200,000 طلباء کی تربیت کو چلانے کے لئے مکمل تیاری کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کے بارے میں بھی دریافت کیا اور جامع قومی ڈیجیٹلائزیشن حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی۔ چین میں 1,000 زرعی پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئےوفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ نئے گریجویٹس کو ٹارگٹڈ علاقوں میں مخصوص مہارتیں فراہم کی جائیں۔ تربیتی سرٹیفکیٹس کا دورانیہ تین سے چھ ماہ اور ایک سال کا ہونا چاہئے، کورسز کو ہنر میں اضافے کے لئے دو زمروں چھ ماہ کا کورس اور ایک سال کا کورس میں تقسیم کیا گیا ہے، توقع ہے کہ ان تربیتوں سے پاکستان میں زرعی شعبے کی مہارت اور پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کے حوالے سے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ پاکستان میں 1.5 ملین ٹیوب ویل ہیں جن میں سے 80 فیصد ڈیزل سے چلتے ہیں، 3.15 ارب لیٹر ڈیزل استعمال کرتے ہیں جس کی مالیت908 بلین سالانہ خرچ ہوتی ہے ۔ڈیزل سے چلنے والے ان ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنا سرمایہ کاری مؤثر اور ماحول دوست ہوگا۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اپنے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ فراہم کی، بشمول KKH فیز II (تھاکوٹ-رائیکوٹ) کے 241 کلومیٹر پر محیط ریلائنمنٹ کے لیے دستخط شدہ فریم ورک معاہدے، اور مختلف دستخط شدہ ایم او یوز اور فزیبلٹی اسٹڈیز بھی پیش کئے گئے ۔