اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس منگل کو یہاں سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، سیکرٹری وزارت ماحولیاتی تبدیلی، ڈی جی پاکستان میٹ ڈپارٹمنٹ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ اراکین کمیٹی سینیٹر نسیمہ احسان، سینیٹر پلوشہ خان، سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سینیٹر قرتہ العین مری، سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور اور سینیٹر شبلی فراز بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے حالیہ مون سون بارشوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور میٹ ڈیپارٹمنٹ نے معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، بارشوں کے علاوہ ہم دیگر ماحولیاتی تبدیلی کے بحرانوں کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرانٹس نہ ہونے کی وجہ سے محکموں کے آلات اپ ڈیٹ نہیں ہیں، محکمہ ماحولیات کے آلات اپ ڈیٹ کرنے کیلئے بھاری فنڈز چاہیے، 2022 کے سیلاب کے بعد تمام فنڈز سیلاب متاثرہ علاقوں کو مختص کرلئے گئے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے اور دیگر علاقائی اداروں کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا تاکہ وہ آفات کی روک تھام کرسکیں، سندھ میں رزیلینٹ ہائوسنگ پروگرام جاری ہے، اسلام آباد میں مارگلہ کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات تشویش ناک ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ آگ کے واقعات کی روک تھام کیلئے سی ڈی اے اور اسلام وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو مل کر اقدامات کرنے چایئے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے تمام متعلقہ اداروں کو باہمی روابط اور مشترکہ حکمت عملی سے چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔